Home ≫ ur ≫ Surah At Talaq ≫ ayat 10 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًاۙ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ ﲬ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۚۛ-قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَیْكُمْ ذِكْرًا(10)رَّسُوْلًا یَّتْلُوْا عَلَیْكُمْ اٰیٰتِ اللّٰهِ مُبَیِّنٰتٍ لِّیُخْرِ جَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِؕ-وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ یَعْمَلْ صَالِحًا یُّدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-قَدْ اَحْسَنَ اللّٰهُ لَهٗ رِزْقًا(11)
تفسیر: صراط الجنان
{اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا: اللّٰہ نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔} یعنی دُنْیَوی عذاب کے ساتھ ساتھ اللّٰہ تعالیٰ نے ان کے لیے آخرت میں سخت عذاب تیار کر رکھا ہے تو اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرو اے عقل والو جو ایمان لائے ہو اور سابقہ جھٹلانے والی امتوں کے حال اور ان پر نازل ہونے والے عذاب سے عبرت حاصل کرو اور اللّٰہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی کرنے سے بچو۔( روح البیان، الطلاق، تحت الآیۃ: ۱۰، ۱۰ / ۴۰-۴۱)
{قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَیْكُمْ ذِكْرًا: بیشک اللّٰہ نے تمہاری طرف نصیحت اتاری۔} آیت کے اس حصے اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے لوگو!بیشک اللّٰہ تعالیٰ نے تمہاری طرف نصیحت اتاری اور وہ نصیحت قرآن ہے اور دوسری تفسیر یہ ہے کہ ذکر سے مراد رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں اور اگلی آیت کے شروع کا لفظ اسی ذکر کی تفسیر ہے اور معنٰی یہ ہوا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے تمہاری طرف اپنا رسول بھیجاجوتمہارے سامنے حلال و حرام کے بیان پر مشتمل اللّٰہ تعالیٰ کی روشن آیتیں پڑھتے ہیں تاکہ وہ ان لوگوں کو کفر اور جہالت کے اندھیروں سے ایمان اور علم کے نورکی طرف لے جائیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور جو اللّٰہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو اللّٰہ تعالیٰ اسے ان باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ، بیشک اللّٰہ تعالیٰ نے اس کے لیے اچھی روزی یعنی جنت رکھی ہے جس کی نعمتیں ہمیشہ باقی رہیں گی ، کبھی مُنقطع نہ ہوں گی ۔( مدارک، الطلاق، تحت الآیۃ: ۱۰-۱۱، ص۱۲۵۴، خازن، الطلاق، تحت الآیۃ: ۱۰-۱۱، ۴ / ۲۸۲، ملتقطاً)
سورۂ طلاق کی آیت نمبر11سے معلوم ہونے و الے مسائل:
اس آیت سے 7 مسئلے معلوم ہوئے،
(1)… کفر اندھیرا اور اسلام روشنی ہے۔
(2)… اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے کفر کے لئے’’ ظُلُمات ‘‘جمع کا صیغہ ذکر فرمایا اور اسلام کے لئے ’’نور ‘‘واحد کا صیغہ ارشاد فرمایا،اس سے معلوم ہو اکہ کفر ہزاروں قسم کا ہے مگر اسلام ایک ہی ہے ۔
(3)… حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کفر سے ایمان کی طرف، جہل سے علم کی طرف ، فسق سے تقویٰ کی طرف نکالتے ہیں ۔
(4)… ایمان عمل سے مُقَدّم ہے۔
(5)… نجات کے لئے ایمان کے ساتھ نیک اعمال کی بھی ضرورت ہے۔
(6)… اللّٰہ تعالیٰ ایک مومن کو کئی باغات عطا فرما دے گا۔
(7)… جنت میں ہمیشگی ہے، نہ وہاں موت آئے گی اور نہ وہاں سے نکلنا ہو گا۔