banner image

Home ur Surah At Tariq ayat 13 Translation Tafsir

اَلطَّارِق

At Tariq

HR Background

وَ السَّمَآءِ ذَاتِ الرَّجْعِ(11)وَ الْاَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ(12)اِنَّهٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌ(13)وَّ مَا هُوَ بِالْهَزْلِﭤ(14)

ترجمہ: کنزالایمان آسمان کی قسم جس سے مینہ اترتا ہے۔ اور زمین کی جو اس سے کھلتی ہے۔ بیشک قرآن ضرور فیصلہ کی بات ہے ۔ اور کوئی ہنسی کی بات نہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اس آسمان کی قسم جولوٹ لوٹ کر برستا ہے ۔ اور پھاڑی جانے والی زمین کی۔ بیشک قرآن ضرور فیصلہ کردینے والا کلام ہے ۔ اور وہ کوئی ہنسی مذاق کی بات نہیں ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ السَّمَآءِ ذَاتِ الرَّجْعِ: اس آسمان کی قسم جولوٹ لوٹ کر برستا ہے۔} توحید اور حشر و نشر کے دلائل بیان فرمانے کے بعد یہاں  سے زمین و آسمان کی قسم ارشاد فرما کر قرآنِ پاک کی حقیقت کو بیان کیا گیاہے،چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی 3آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اس آسمان کی قسم جس سے بار بار بارش اترتی ہے اوراس زمین کی قسم جسے سبزہ نکالنے کیلئے پھاڑا جاتا ہے ،بیشک قرآن ضرور فیصلہ کردینے والا کلام ہے کہ یہ حق اورباطل میں  فرق و اِمتیاز کردیتا ہے اور قرآن کوئی ہنسی مذاق کی بات نہیں  ہے جو نکمی اور بے کار ہو۔( تفسیرکبیر،الطّارق، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۴، ۱۱ / ۱۲۲-۱۲۳، خازن، الطّارق، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۴، ۴ / ۳۶۹، ملتقطاً)

            ان آیات میں  ا س بات کی طرف اشارہ ہے کہ آسمان جس سے بار بار بارش نازل ہوتی ہے،یہ زمینی پیداوار، نباتات اور درختوں  کے لئے باپ کی طرح ہے اورپھاڑی جانے والی زمین نباتات کے لئے ماں  کی طرح ہے اور یہ دونوں  اللّٰہ تعالیٰ کی عجیب نعمتیں  ہیں  اور ان میں  اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت کے بے شمار آثار نمودار ہیں  جن میں  غور کرنے سے آدمی کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کے بہت سے دلائل ملتے ہیں ۔( روح البیان، الطّارق، تحت الآیۃ: ۱۲، ۱۰ / ۴۰۰، ملخصاً)

قرآن فیصلہ ُکن کلام ہے:

            قرآنِ مجیدکی اس شان اور اس کے علاوہ دیگر شانوں  کے بارے میں  حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں ،میں  نے رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ عنقریب ایک فتنہ برپا ہوگا۔ میں  نے عرض کی: یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، اس سے بچنے کا طریقہ کیا ہو گا؟آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اللّٰہ تعالیٰ کی کتاب، جس میں  تمہارے اگلوں  اور پچھلوں  کی خبریں  ہیں اور تمہارے آپس کے فیصلے ہیں  ،قرآن فیصلہ کُن ہے اور یہ کوئی مذاق نہیں  ہے ۔ جو ظالم اسے چھوڑ دے گا اللّٰہ تعالیٰ اسے تباہ کردے گا اور جو اس کے غیر میں  ہدایت ڈھونڈے گا اللّٰہ تعالیٰ اسے گمراہ کر دے گا، وہ اللّٰہ تعالیٰ کی مضبوط رسی اور وہ حکمت والا ذکر ہے، وہ سیدھا راستہ ہے ، قرآن وہ ہے جس کی برکت سے خواہشات بگڑتی نہیں  اور جس کے ساتھ دوسری زبانیں  مل کر اسے مُشتَبہ و مشکوک نہیں  بناسکتیں  ، جس سے علماء سیر نہیں  ہوتے ،جو زیادہ دہرانے سے پرانا نہیں  پڑتا ،جس کے عجائبات ختم نہیں  ہوتے ، قرآن ہی وہ ہے کہ جب اسے جِنّات نے سنا تو یہ کہے بغیر نہ رہ سکے کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو اچھائی کی رہبر ی کرتا ہے تو ہم اس پر ایمان لے آئے ،جو قرآن کا قائل ہو وہ سچا ہے، جس نے اس پر عمل کیا وہ ثواب پائے گا اور جو اس کے مطابق فیصلہ کرے گا وہ مُنصِف ہوگا اور جو اس کی طرف بلائے گا وہ سیدھی راہ کی طرف بلائے گا۔( ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل القرآن، ۴ / ۴۱۴، الحدیث: ۲۹۱۵)