banner image

Home ur Surah At Tin ayat 6 Translation Tafsir

اَلتِّیْن

At Tin

HR Background

اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍﭤ(6)

ترجمہ: کنزالایمان مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے کہ انہیں بے حد ثواب ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اورانہوں نے اچھے کام کئے تو ان کے لئے بے انتہاء ثواب ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: مگر وہ لوگ جو ایمان لائے۔ } یعنی جو لوگ ایمان لائے اورانہوں  نے اچھے کام کئے تو ان کیلئے  بے انتہا ثواب ہے اگرچہ بڑھاپے کی کمزوری کے باعث وہ جوانی کی طرح کثیر عبادات بجا نہ لا سکے اور ان کے عمل کم ہو جائیں  لیکن اللّٰہ تعالیٰ کے کرم سے انہیں  وہی اجر ملے گا جو جوانی اور قوت کے زمانہ میں  عمل کرنے سے ملتا تھا اور ان کے اتنے ہی عمل لکھے جائیں  گے جتنے جوانی میں  لکھے جاتے تھے اور جہنم کے سب سے نچلے دَرکات ان کا ٹھکانہ نہ ہو گا۔( خازن، والتین، تحت الآیۃ: ۶، ۴ / ۳۹۱، مدارک، التین، تحت الآیۃ: ۶، ص۱۳۶۱، ملتقطاً)

            اسی طرح کا معاملہ ایک حدیث پاک میں  بھی بیان کیاگیا ہے ،چنانچہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، رسول ُاللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’مسلمان بندہ جب بیمار ہو جائے یا سفر میں  ہو تو ا س کے لئے ان اعمال کا ثواب لکھا جائے گاجو وہ تندرست اور مقیم ہونے کی حالت میں  کیا کرتا تھا(لیکن بیماری یا سفر کی وجہ سے نہ کر پایا)۔( مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث ابی موسی الاشعری رضی اللّٰہ تعالی عنہ، ۷ / ۱۷۷، الحدیث: ۱۹۷۷۴)

آیت’’ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ‘‘سے حاصل ہونے والی معلومات:

            اس آیت سے دو باتیں  معلوم ہوئیں

(1)… ایمان، اعمال پر مقدم ہے اورایمان کے بغیرکوئی نیکی درست نہیں ۔

(2)… لمبی عمر ملنا اور اعمال کا نیک ہونا بہت بڑی نعمت ہے۔حضرت ابو بکرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’ایک اَعرابی نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  میں  عرض کی: یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، لوگوں  میں  سب سے بہتر کون ہے؟ارشاد فرمایا: ’’وہ شخص سب سے بہتر ہے جس کی عمر لمبی ہو اور عمل نیک ہوں ۔ اس نے عرض کی:لوگوں  میں  سب سے برا کون ہے؟ ا رشاد فرمایا:’’وہ شخص سب سے برا ہے جس کی عمر لمبی ہو اور عمل برے ہوں ۔( ترمذی، کتاب الزہد، ۲۲-باب منہ، ۴ / ۱۴۸، الحدیث: ۲۳۳۷)