banner image

Home ur Surah At Tin ayat 5 Translation Tafsir

اَلتِّیْن

At Tin

HR Background

ثُمَّ رَدَدْنٰهُ اَسْفَلَ سٰفِلِیْنَ(5)

ترجمہ: کنزالایمان پھر اسے ہر نیچی سے نیچی سی حالت کی طرف پھیردیا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر اسے ہر نیچی سے نیچی حالت کی طرف پھیردیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ثُمَّ رَدَدْنٰهُ اَسْفَلَ سٰفِلِیْنَ: پھر اسے ہر نیچی سے نیچی حالت کی طرف پھیردیا۔ } اس کا ایک معنی یہ ہے کہ انسان کو سب سے اچھی صورت پر پیدا کرنے کے بعد اسے بڑھاپے کی طرف پھیر دیا اور اس وقت بدن کمزور، اَعضاء ناکارہ، عقل ناقص ،پُشت خم اور بال سفید ہوجاتے ہیں ، جلد میں  جھریاں  پڑ جاتی ہیں  اور وہ اپنی ضروریات انجام دینے میں  مجبور ہوجاتا ہے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ جب اس نے اچھی شکل و صورت کی شکر گزاری نہ کی ،اللّٰہ تعالیٰ کی نافرمانی پر جما رہا اور ایما ن نہ لایا تو اس کا انجام یہ ہو ا کہ ہم نے جہنم کے سب سے نچلے دَرکات کو اس کا ٹھکانا کردیا۔( خازن، والتین، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۳۹۱، مدارک، التین، تحت الآیۃ: ۵، ص۱۳۶۰-۱۳۶۱، ملتقطاً)

آیت ’’ ثُمَّ رَدَدْنٰهُ اَسْفَلَ سٰفِلِیْنَ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:

            اس سے تین باتیں  معلوم ہوئیں

(1)…اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت پر کمر بستہ ہونے کے لئے بڑھاپے کو منتخب کرنا عقلمندی نہیں  کیونکہ بڑھاپے میں  عبادت کے لئے اَعضاء میں  وہ طاقت باقی نہیں  رہتی جو جوانی میں  ہوتی ہے۔

(2)…اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں  انسانی شکل و صورت کی جو نعمت عطا کی ہے اس کا شکر کرتے ہوئے ہمیں  اس کی نافرمانی کرنے سے بچنا چاہئے۔

(3)…پیدائش کے بعد طاقت اور قوت دینا اور اس کے بعد کمزوری کی طرف لوٹا دینا ا س بات کی دلیل ہے کہ جو ذات اس چیز پر قادر ہے وہ ہماری موت کے بعد ہمیں  دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے۔اسی چیز کو بیان کرتے ہوئے ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’ وَ مَنْ نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِی الْخَلْقِؕ-اَفَلَا یَعْقِلُوْنَ‘‘(یس:۶۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جسے ہم لمبی عمر دیتے ہیں  تو خلقت وبناوٹ میں  ہم اسے الٹا پھیردیتے ہیں ،تو کیا وہ سمجھتے نہیں ؟

            اور ارشاد فرمایا:’’ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَاِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَّ غَیْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَیِّنَ لَكُمْؕ-وَ نُقِرُّ فِی الْاَرْحَامِ مَا نَشَآءُ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْۤا اَشُدَّكُمْۚ-وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰى وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰۤى اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَیْلَا یَعْلَمَ مِنْۢ بَعْدِ عِلْمٍ شَیْــٴًـا‘‘(حج:۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے لوگو!اگر تمہیں  قیامت کے  دن اُٹھنے  کے بارے میں  کچھ شک ہو تو(اس بات پر غور کرلو کہ) ہم نے تمہیں  مٹی سے پیدا کیا پھر پانی کی ایک بوند سے پھرجمے ہوئے خون سے پھر گوشت کی بوٹی سے جس کی شکل بن چکی ہوتی ہے اور ادھوری بھی ہوتی ہے تاکہ ہم تمہارے لیے اپنی قدرت کو ظاہر فرمائیں  اور ہم ماؤں  کے پیٹ میں  جسے چاہتے  ہیں  اسے ایک مقرر مدت تک ٹھہرائے رکھتے ہیں  پھر تمہیں  بچے کی صورت میں  نکالتے ہیں پھر (عمر دیتے ہیں )تا کہ تم اپنی جوانی کو پہنچو اور تم میں  کوئی پہلے ہی مرجاتا ہے اور کوئی سب سے نکمی عمر کی طرف لوٹایا جاتا ہے تاکہ (بالآخر)جاننے کے بعد کچھ نہ جانے۔