banner image

Home ur Surah At Tur ayat 21 Translation Tafsir

اَلطُّوْر

At Tur

HR Background

وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ اتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیَّتُهُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ مَاۤ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَیْءٍؕ-كُلُّ امْرِئٍۭ بِمَا كَسَبَ رَهِیْنٌ(21)

ترجمہ: کنزالایمان اور جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی ہم نے ان کی اولاد ان سے ملادی اور اُن کے عمل میں انھیں کچھ کمی نہ دی سب آدمی اپنے کئے میں گرفتار ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی (جس) اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی توہم نے ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملا دیا اور اُن (والدین) کے عمل میں کچھ کمی نہ کی، ہر آدمی اپنے اعمال میں گِروی ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: اور جو لوگ ایمان لائے۔} ارشاد فرمایا کہ جو لوگ ایمان لائے اور ان کی جس اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی توہم ان کی اس اولاد کو اپنے فضل و کرم سے جنت میں  ان کے ساتھ ملادیں  گے کہ اگرچہ باپ دادا کے درجے بلند ہوں  تو بھی ان کی خوشی کے لئے اُن کی اولاد اُن کے ساتھ ملادی جائے گی اور اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اس اولاد کو بھی وہ درجہ عطا فرمائے گااور ان والدین کے عمل کے ثواب میں  کچھ کمی نہ ہو گی بلکہ انہیں  ان کے اعمال کا پورا ثواب دیا جائے گااور اولاد کے درجے اپنے فضل و کرم سے بلند کئے جائیں  گے۔( خازن، الطور، تحت الآیۃ: ۲۱، ۴ / ۱۸۷-۱۸۸، ملخصاً)

جنت میں  اولاد کو ماں  باپ کا وسیلہ کام آئے گا:

            اس آیت سے ثابت ہوا کہ جنت میں  اولاد کو ان کے ماں  باپ کا وسیلہ کام آئے گا کہ ماں  باپ کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ اولاد کے درجات بلند فرما دے گا،اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  نیک لوگوں  کا وسیلہ مقبول ہے۔

{كُلُّ امْرِئٍۭ بِمَا كَسَبَ رَهِیْنٌ: ہر آدمی اپنے اعمال میں  گروی رکھا ہوا ہے۔} اس سے مراد یہ ہے کہ ہر کافر اپنے کفری عمل کی وجہ سے جہنم کے اندر (دائمی طورپر) ایسے قید ہے جیسے وہ چیز جسے رہن رکھا ہوا ہو جبکہ مومن اپنے عمل (کی وجہ سے دائمی طور پر جہنم) میں  گروی نہیں  رکھا ہو اکیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

’’ كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ رَهِیْنَةٌۙ(۳۸) اِلَّاۤ اَصْحٰبَ الْیَمِیْنِ‘‘( مدثر:۳۸،۳۹)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہر جان اپنے کمائے ہوئے اعمال میں گروی رکھی ہے۔مگر دائیں  طرف والے۔ (خازن، الطور، تحت الآیۃ: ۲۱، ۴ / ۱۸۸)