Home ≫ ur ≫ Surah At Tur ≫ ayat 35 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْءٍ اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَﭤ(35)
تفسیر: صراط الجنان
{ اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْءٍ: کیا وہ کسی شے کے بغیر ہی پیدا کردئیے گئے ہیں ۔} جب کفارِ مکہ نے سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جھٹلایا اور انہیں شاعر،کاہن اور مجنون کہنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ان چیزوں سے بَری ہونا بیان فرمایا،اب اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی تکذیب کے باطل ہونے اور نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سچے ہونے پر دلائل ارشاد فرمائے اور سب سے پہلے اپنی ذات سے ابتدا فرمائی،
گویا کہ ارشاد فرمایا اے کافرو! تم میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو توحید اور حشر و نشر کی بات میں کیسے جھٹلاتے ہو حالانکہ ان کی سچائی کی دلیل تو تمہاری اپنی ذات میں موجود ہے ۔تم
غور کرو کہ کیا تم ماں باپ سے پیدا نہ ہوئے اور کیا تم بے جان اوربے
عقل ہوکہ جن پر حجت قائم نہ کی جائے گی ،ایسا توہر گز نہیں ہے۔ (یا) کیا تم نطفہ سے پیدا
نہیں ہوئے اور کیا تمہیں خدا نے نہیں بنایا یا
تم خود ہی اپنے خالق ہو کہ تم نے اپنے آپ کو خود ہی بنالیا ہو،اور جب یہ بھی محال
ہے تو لامحالہ تمہیں اس بات کا اقرار کرنا پڑے گا کہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے،اور جب تم یہ اقرار بھی کرتے ہو تو پھر کیا وجہ
ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت
نہیں کرتے اور بتوں کو پوجتے ہو اور کیا وجہ ہے کہ تم مرنے کے بعد زندہ کئے جانے اورجزا و سزا کا انکار کرتے ہو۔( تفسیر کبیر ، الطور ، تحت الآیۃ : ۳۵، ۱۰ / ۲۱۵-۲۱۶، جلالین، الطور، تحت الآیۃ: ۳۵، ص۴۳۶، قرطبی، الطور، تحت الآیۃ: ۳۵، ۹ / ۵۵، الجزء السابع عشر، ملتقطاً)