Home ≫ ur ≫ Surah Az Zariyat ≫ ayat 10 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُتِلَ الْخَرّٰصُوْنَ(10)الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ غَمْرَةٍ سَاهُوْنَ(11)یَسْــٴَـلُوْنَ اَیَّانَ یَوْمُ الدِّیْنِﭤ(12)یَوْمَ هُمْ عَلَى النَّارِ یُفْتَنُوْنَ(13)ذُوْقُوْا فِتْنَتَكُمْؕ-هٰذَا الَّذِیْ كُنْتُمْ بِهٖ تَسْتَعْجِلُوْنَ(14)
تفسیر: صراط الجنان
{قُتِلَ الْخَرّٰصُوْنَ: جھوٹے اندازے لگانے
والے مارے جائیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی چار آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ
جھوٹے اندازے لگانے والے مارے جائیں جو جہالت کے نشے
میں آخرت کوبھولے ہوئے ہیں اور وہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے حصولِ علم کے ارادے سے نہیں بلکہ مذاق اڑانے اور
جھٹلانے کے طور پر پوچھتے ہیں کہ انصاف کا دن کب آئے گا؟کفار نے
جس انداز میں سوال کیا تھا اسی کے مطابق انہیں جواب
دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
کہ انصاف کا دن وہ ہو گا جس دن انہیں آگ پر تپایا جائے گا اور
انہیں عذاب دیا جائے گا اوران سے فرمایا جائے گاکہ اب اپنا عذاب چکھو
،یہ وہی عذاب ہے جس کے آنے کی تم جلدی مچاتے تھے اور دنیا
میں مذاق اُڑاتے ہوئے میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے
کہا کرتے تھے کہ وہ عذاب جلدی لے آئو جس کا آپ ہمیں وعدہ دیتے ہو۔(مدارک،الذّاریات، تحت الآیۃ: ۱۰-۱۴، ص۱۱۶۷، جمل، الذّاریات، تحت الآیۃ: ۱۰-۱۴، ۷ / ۲۷۸-۲۷۹، ملتقطاً)
ان
آیات سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ
میں حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مقام اور مرتبہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جب کفار نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان میں گستاخی کی تو اللہ تعالیٰ
نے خود بڑے پُر جلال انداز میں کفار کو ان کی گستاخی کا جواب
دیا۔ سُبْحَانَ اللہ۔