Home ≫ ur ≫ Surah Az Zariyat ≫ ayat 9 ≫ Translation ≫ Tafsir
یُّؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ اُفِكَﭤ(9)
تفسیر: صراط الجنان
{یُؤْفَكُ عَنْهُ: اس قرآن سے وہی اوندھا کیا جاتا ہے۔} تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زمانے کے کفار جب کسی کو دیکھتے کہ وہ ایمان لانے کا ارادہ
کررہا ہے تو اس کے پاس جا کر نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں کہتے کہ تم اُن کے پاس کیوں جاتے ہو؟ وہ
تو شاعر ہیں ، جادو گر ہیں اورجھوٹے ہیں (مَعَاذَاللہ) اور اسی طرح قرآنِ پاک کے بارے میں کہتے کہ وہ شعر ہے،جادو
ہے،اورجھوٹ ہے (مَعَاذَاللہ) تو اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ، (آپ ان کی
حرکتوں سے غمزدہ نہ ہوں ، آپ پر اور) اس قرآن پر ایمان لانے سے اسی
کا منہ پھیر دیا جاتا ہے جس کی قسمت میں ہی ہدایت سے منہ پھیر دیا جانا
ہو،جو اَزل سے ہی محروم ہے وہی ا س سعادت سے محروم رہتا ہے اور وہی بہکانے
والوں کے بہکاوے میں آتا ہے۔( خازن،
الذّاریات، تحت الآیۃ: ۹، ۴ / ۱۸۱، جلالین مع صاوی، الذّاریات،
تحت الآیۃ: ۹، ۵ / ۲۰۱۷، ملتقطاً)