Home ≫ ur ≫ Surah Az Zariyat ≫ ayat 18 ≫ Translation ≫ Tafsir
كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ(17)وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(18)
تفسیر: صراط الجنان
{كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ
الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ: وہ رات میں کم سویا کرتے تھے۔} اس آیت اور اس کے
بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ پرہیز گار لوگوں کانیک اعمال کرنے
میں حال یہ تھا کہ وہ رات تہجُّد اور شب بیداری میں گزارتے
اور رات میں بہت تھوڑی دیر سوتے تھے اور اتنا سو جانے کو بھی اپنا قصور
سمجھتے تھے اور رات تہجُّد اور شب بیداری میں گزار نے کے باوجود بھی وہ خود کو
گناہگار سمجھتے تھے اور رات کا پچھلا حصہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرنے میں گزارتے تھے۔(مدارک،الذّاریات،تحت الآیۃ:۱۷-۱۸،ص۱۱۶۷، جلالین مع جمل،الذّاریات،تحت الآیۃ:۱۷-۱۸،۷ / ۲۷۹،ملتقطاً)
رات کا آخری حصہ مغفرت
طلب کرنے اور دعا مانگنے کے لئے انتہائی مَوزوں ہے:
اس
سے معلوم ہوا کہ رات کا آخری حصہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرنے اور دعا کے لئے بہت
مَوزوں ہے۔ یہاں اس سے متعلق ایک حدیث پاک بھی ملاحظہ
ہو،چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ
تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ہمارا رب تعالیٰ ہر رات اس وقت دنیا کے آسمان کی
طرف نزولِ اِجلال فرماتا ہے جب رات کا تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور فرماتا
ہے’’ کوئی ایساہے جو مجھ سے دعا کرے تاکہ میں اس کی دعا قبول کروں
،کوئی ایساہے جو مجھ سے سوال کرے تاکہ میں اسے عطا کروں ، کوئی ایساہے
جو مجھ سے معافی چاہے تاکہ میں اسے بخش دوں ۔( بخاری، کتاب التّھجّد،
باب الدّعاء والصّلاۃ من آخر اللّیل، ۱ / ۳۸۸، الحدیث: ۱۱۴۵)