Home ≫ ur ≫ Surah Az Zariyat ≫ ayat 25 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ سَلٰمٌۚ-قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَ(25)
تفسیر: صراط الجنان
{اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ: جب وہ اس کے پاس آئے۔} جب فرشتے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: سلام۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بھی جواب میں سلام فرمایا اور کہا کہ یہ اجنبی لوگ ہیں ۔( جلالین، الذّاریٰت، تحت الآیۃ: ۲۵، ص۴۳۳، ملخصاً)یہ آپ نے دل میں فرمایا کہ میں ان سے واقف نہیں ، مُنکَر بمعنی اجنبی ہے، اسی لئے قبر کے فرشتوں کو مُنکَر ونکیر کہا جاتا ہے کہ وہ اجنبی ہوتے ہیں ۔
آیت ’’اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا‘‘ سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس آیت سے دو مسئلے معلوم ہوئے
(1)… سلام بڑی پرانی سنت ہے کہ دوسرے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دین میں بھی تھی بلکہ حدیث ِمبارک سے ثابت ہے کہ سلام کا طریقہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے سامنے پیش کیا گیا۔
(2)… آنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے خواہ سارے لوگ سلام کریں یا ان میں سے ایک ظاہر یہ ہے کہ یہاں سب نے سلام کیا۔