banner image

Home ur Surah Az Zariyat ayat 29 Translation Tafsir

اَلذّٰرِيـٰت

Az Zariyat

HR Background

فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُهٗ فِیْ صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَ قَالَتْ عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ(29)قَالُوْا كَذٰلِكِۙ-قَالَ رَبُّكِؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْحَكِیْمُ الْعَلِیْمُ(30)

ترجمہ: کنزالایمان اس پر اس کی بی بی چلّاتی آئی پھر اپنا ماتھا ٹھونکا اور بولی کیا بڑھیا بانجھ ۔ انہوں نے کہا تمہارے رب نے یونہی فرمادیاہے اور وہی حکیم دانا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو ابراہیم کی بیوی چلاتی ہوئی آئی پھر اپنے چہرے پر ہاتھ مارا اورکہا:کیا بوڑھی بانجھ عورت (بچہ جنے گی۔) فرشتوں نے کہا: تمہارے رب نے یونہی فرمایا ہے، بیشک وہی حکمت والا، علم والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُهٗ فِیْ صَرَّةٍ: تو ابراہیم کی بیوی چلاتی ہوئی آئی۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب فرشتوں نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو علم والے لڑکے کی خوشخبری سنائی تو یہ بات آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی زوجہ حضرت سارہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا نے بھی سن لی ، اس پر آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا چِلّاتی ہوئی آئیں اور حیرت سے اپنے چہرے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا:کیا وہ عورت بچہ جنے گی جو (90 یا 99 برس کی) بوڑھی ہے اور اس کے ہاں کبھی بچہ پیدا نہیں ہوا۔ اس بات سے ان کا مطلب یہ تھا کہ ایسی حالت میں بچہ ہونا انتہائی تعجب کی بات ہے۔ فرشتوں نے کہا: جو بات ہم نے کہی آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ نے یونہی فرمایا ہے، بیشک وہی اپنے اَفعال میں  حکمت والا ہے اور ا س سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔( جلالین، الذّاریٰت، تحت الآیۃ: ۲۹-۳۰، ص۴۳۳، مدارک، الذّاریات، تحت الآیۃ: ۲۹-۳۰، ص۱۱۶۹، ملتقطاً)