banner image

Home ur Surah Az Zariyat ayat 28 Translation Tafsir

اَلذّٰرِيـٰت

Az Zariyat

HR Background

فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ فَجَآءَ بِعِجْلٍ سَمِیْنٍ(26)فَقَرَّبَهٗۤ اِلَیْهِمْ قَالَ اَلَا تَاْكُلُوْنَ(27)فَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةًؕ-قَالُوْا لَا تَخَفْؕ-وَ بَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ(28)

ترجمہ: کنزالایمان پھر اپنے گھر گیا تو ایک فربہ بچھڑا لے آیا۔ پھر اُسے ان کے پاس رکھا کہا کیا تم کھاتے نہیں ۔ تو اپنے جی میں اُن سے ڈرنے لگا وہ بولے ڈرئیے نہیں اور اُسے ایک علم والے لڑکے کی بشارت دی۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر ابراہیم اپنے گھر والوں کی طرف گئے تو ایک موٹا تازہ بچھڑا لے آئے۔ پھر اسے ان کے پاس رکھ دیا تو فرمایا: کیا تم کھاتے نہیں ؟ تو اپنے دل میں ان سے خوف محسوس کیا، (فرشتوں نے) عرض کی: آپ نہ ڈریں اور انہوں نے اسے ایک علم والے لڑکے کی خوشخبری سنائی۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ: پھر ابراہیم اپنے گھر گئے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دوآیات کا خلاصہ یہ ہے کہ سلام کے بعد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے گھر تشریف لے گئے اور ایک موٹا تازہ اور نفیس بچھڑا بھون کرلے آئے،پھر اسے ان مہمانوں  کے پاس رکھ دیا تاکہ اسے کھائیں  اور یہ میزبان کے آداب میں  سے ہے کہ مہمان کے سامنے کھانا پیش کرے۔جب اُن فرشتوں  نے نہ کھایا تو حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا:کیا تم کھاتے نہیں ؟ فرشتوں  نے کوئی جواب نہ دیا تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے دل میں  ان سے خوف محسوس کیا۔حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں  کہ اس وقت آپ کے دل میں  بات آئی کہ یہ فرشتے ہیں  اور عذاب کے لئے بھیجے گئے ہیں۔ چنانچہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا خوف دیکھ کر فرشتوں  نے عرض کی: آپ ڈریں  نہیں ، ہم اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے ہیں  اوراس کے بعد ان فرشتوں  نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایک علم والے لڑکے کی خوشخبری سنائی۔( خازن، الذّاریات، تحت الآیۃ: ۲۶-۲۸، ۴ / ۱۸۳، مدارک، الذّاریات، تحت الآیۃ: ۲۶-۲۸، ص۱۱۶۹، ملتقطاً)