banner image

Home ur Surah Az Zariyat ayat 34 Translation Tafsir

اَلذّٰرِيـٰت

Az Zariyat

HR Background

قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ(31)قَالُوْۤا اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمٍ مُّجْرِمِیْنَ(32)لِنُرْسِلَ عَلَیْهِمْ حِجَارَةً مِّنْ طِیْنٍ(33)مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِیْنَ(34)

ترجمہ: کنزالایمان ابراہیم نے فرمایا تو اے فرشتوتم کس کام سے آئے ۔ بولے ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ کہ اُن پر گارے کے بنائے ہوئے پتھر چھوڑیں ۔ جو تمہارے رب کے پاس حد سے بڑھنے والوں کے لیے نشان کئے رکھےہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان ابراہیم نے فرمایا: تو اے بھیجے ہوئے فرشتو!پھر تمہارا کیا مقصد ہے؟ انہوں نے کہا:بیشک ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں ۔ تاکہ ان پر گارے کے پتھر برسائیں ۔ جن پر تمہارے رب کے پاس حد سے بڑھنے والوں کے لیے نشان لگائے ہوئے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ: ابراہیم نے فرمایا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی تین آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  جان گئے کہ آنے والے مہمان فرشتے ہیں  تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ا ن سے فرمایا: اے فرشتو! کیا تم صرف بیٹے کی بشارت دینے آئے ہو یا اس کے علاوہ تمہارا اور بھی کوئی کام ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا کہ ہم حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں تاکہ(ان کی بستیوں کو الٹ پلٹ کرنے کے بعد) ان پر گارے کے بنائے ہوئے پتھر چھوڑیں جن پر آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے حد سے بڑھنے والوں کے لیے نشان لگائے ہوئے ہیں ۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ ان پتھروں پر ایسے نشان تھے جن سے معلوم ہوتا تھا کہ یہ دنیا کے پتھروں میں سے نہیں ہیں اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ ہر ایک پتھر پر اس شخص کا نام لکھا ہوا تھا جو اس پتھرسے ہلاک کیاجانے والا تھا۔( خازن، الذّٰریٰت، تحت الآیۃ: ۳۱-۳۴، ۴ / ۱۸۳، مدارک، الذّٰریٰت، تحت الآیۃ: ۳۱-۳۴، ص۱۱۷۰، ملتقطاً)