banner image

Home ur Surah Az Zariyat ayat 38 Translation Tafsir

اَلذّٰرِيـٰت

Az Zariyat

HR Background

وَ فِیْ مُوْسٰۤى اِذْ اَرْسَلْنٰهُ اِلٰى فِرْعَوْنَ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ(38)فَتَوَلّٰى بِرُكْنِهٖ وَ قَالَ سٰحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ(39)

ترجمہ: کنزالایمان اور موسیٰ میں جب ہم نے اُسے روشن سند لے کر فرعون کے پاس بھیجا۔ تو اپنے لشکر سمیت پھر گیا اور بولا جادوگر ہے یا دیوانہ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور موسیٰ میں (بھی نشانی ہے) جب ہم نے اسے روشن سند کے ساتھ فرعون کی طرف بھیجا۔ اور وہ (فرعون) اپنے لشکر سمیت پھر گیا اور بولا: (موسیٰ تو) جادوگر ہے یا دیوانہ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ فِیْ مُوْسٰى: اور موسیٰ میں ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعے میں  بھی (عبرت کی) نشانی رکھی ہے اور ان کا واقعہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان روشن معجزات کے ساتھ فرعون کی طرف بھیجا جو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرعون اور اس کی قوم کے سامنے پیش فرمائے تو فرعون نے اپنی جماعت کے ساتھ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لانے سے اِعراض کیا اور ان کی شان میں  یہ کہنے لگا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تو جادوگر یا دیوانے ہیں  (جو مجھ جیسے جابر بادشاہ کا مقابلہ کرنے آئے ہیں )۔( خازن، الذّٰریٰت، تحت الآیۃ: ۳۸-۳۹، ۴ / ۱۸۴، ملخصاً)