banner image

Home ur Surah Az Zukhruf ayat 20 Translation Tafsir

اَلزُّخْرُف

Az Zukhruf

HR Background

وَ قَالُوْا لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰهُمْؕ-مَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍۗ-اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَﭤ(20)

ترجمہ: کنزالایمان اور بولے اگر رحمٰن چاہتا ہم اُنہیں نہ پوجتے اُنہیں اس کی حقیقت کچھ معلوم نہیں یونہی اٹکلیں دوڑاتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اورانہوں نے کہا: اگر رحمٰن چاہتا توہم ان (فرشتوں ) کی عبادت نہ کرتے۔ انہیں درحقیقت اس کا کچھ علم ہی نہیں ۔ وہ صرف جھوٹ بول رہے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ قَالُوْا لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰهُمْ: اورانہوں  نے کہا: اگر رحمٰن چاہتا توہم ان (فرشتوں ) کی عبادت نہ کرتے۔} فرشتوں  کی عبادت کرنے والے کفار نے کہا کہ اگر رحمٰن چاہتا توہم ان فرشتوں  کی عبادت نہ کرتے۔اس سے ان کا مطلب یہ تھا کہ اگر فرشتوں  کی عبادت کرنے سے اللہ تعالیٰ راضی نہ ہوتا تو ہم پر عذاب نازل کرتا اور جب عذاب نہیں  آیا تو ہم سمجھتے ہیں  کہ وہ یہی چاہتا ہے ،یہ اُنہوں نے ایسی باطل بات کہی جس سے لازم آتا ہے کہ دنیا میں  ہونے والے تما م جرموں  سے اللہ تعالیٰ راضی ہے۔اللہ تعالیٰ اُن کے اس نظریے کی تکذیب کرتے ہوئے فرماتا ہے: ’’انہیں  درحقیقت اللہ تعالیٰ کی رضا کاکچھ علم ہی نہیں  اور وہ صرف جھوٹ بول رہے ہیں ۔( خازن، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴ / ۱۰۳-۱۰۴، روح البیان، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۲۰، ۸ / ۳۶۰، ملتقطاً)

اللہ تعالیٰ کی مَشِیَّت اور رضا میں  بہت فرق ہے:

            یا درہے کہ اللہ تعالیٰ کی مَشِیَّت اور رضا میں  بہت فرق ہے ،اس کائنات میں  ہونے والی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی مَشِیَّت اورا س کے ا رادے سے ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں  ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے راضی ہو اور ہر چیزکے کرنے کا اللہ تعالیٰ حکم فرمائے ،اور اللہ تعالیٰ کی یہ شان ہر گز نہیں  کہ وہ کفر اورگناہ سے راضی ہو، لہٰذا کفر اورگناہ کرنے والا یہ نہیں  کہہ سکتا کہ اللہ تعالیٰ میرے ان اعمال سے راضی ہے یا میں  اللہ تعالیٰ کے حکم کی وجہ سے کفر اور گناہ میں  مصروف ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے سامنے سعادت اور بد بختی دونوں  کے راستے واضح فرما دئیے ہیں  اوراسے محض مجبور اور بے بس نہیں  بنایا بلکہ ان راستوں  میں  سے کسی ایک راستے پر چلنے کا اسے اختیار بھی دے دیا ہے ،اب انسان کی اپنی مرضی ہے کہ وہ جس راستے کو چاہے اختیار کرے ۔