banner image

Home ur Surah Az Zukhruf ayat 31 Translation Tafsir

اَلزُّخْرُف

Az Zukhruf

HR Background

بَلْ مَتَّعْتُ هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى جَآءَهُمُ الْحَقُّ وَ رَسُوْلٌ مُّبِیْنٌ(29)وَ لَمَّا جَآءَهُمُ الْحَقُّ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ وَّ اِنَّا بِهٖ كٰفِرُوْنَ(30)وَ قَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ هٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰى رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ(31)

ترجمہ: کنزالایمان بلکہ میں نے اُنہیں اور ان کے باپ دادا کو دنیا کے فائدے دیئے یہاں تک کہ اُن کے پاس حق اور صاف بتانے والا رسول تشریف لایا۔ اور جب اُن کے پاس حق آیا بولے یہ جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں ۔ اور بولے کیوں نہ اُتارا گیا یہ قرآن ان دو شہروں کے کسی بڑے آدمی پر۔ ترجمہ: کنزالعرفان بلکہ میں نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو دنیا کے فائدے دئیے یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف بتانے والا رسول تشریف لایا۔ اور جب ان کے پاس حق آیاتوکہنے لگے :یہ جادو ہے اور بیشک ہم اس کے منکر ہیں ۔ اور کہنے لگے: ان دو شہروں کے کسی بڑے آدمی پریہ قرآن کیوں نہ اتارا گیا؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{بَلْ مَتَّعْتُ هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ: بلکہ میں  نے انہیں  اور ان کے باپ دادا کو دنیا کے فائدے دئیے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی نسل کے لوگوں  سے جو امید کی تھی وہ پوری نہ ہوئی بلکہ میں  نے ابراہیم کی نسل میں  سے اِن کفارِ مکہ کو اور ان کے باپ دادا کو دنیا کے فائدے دئیے کہ انہیں  لمبی عمریں  عطا فرمائیں  اور ان کے کفر کے باعث ان پر عذاب نازل کرنے میں  جلدی نہ کی ،یہاں  تک کہ ان کے پاس قرآنِ پاک اور صاف بتانے والے رسول ، اَنبیاء کے سردار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ روشن ترین آیات و معجزات کے ساتھ رونق افروز ہوئے اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے سامنے شرعی اَحکام واضح طور پر بیان فرمائے۔ ہمارے اس انعام کا حق یہ تھا کہ وہ لوگ اس رسولِ مُکَرَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کرتے لیکن انہوں  نے ایسا نہ کیا بلکہ جب ان کے پاس قرآن آیاتو اس کے بارے کہنے لگے کہ یہ توجادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں  جبکہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں  کہنے لگے کہ ان پر قرآن کیو ں  اترا؟ ان دو شہروں مکہ اور طائف میں  رہنے والوں  میں  سے کسی بڑے آدمی جومال و دولت اور غلاموں کی کثرت رکھتاہواس پریہ قرآن کیوں  نہ اتارا گیا؟اس بڑے آدمی سے مراد مکہ مکرمہ میں  ولید بن مغیرہ اور طائف میں  عروہ بن مسعود ثقفی ہے۔( روح البیان،الزّخرف،تحت الآیۃ:۲۹-۳۱، ۸ / ۳۶۴-۳۶۵، خازن، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۲۹-۳۱، ۴ / ۱۰۴، ملتقطاً)