banner image

Home ur Surah Az Zukhruf ayat 5 Translation Tafsir

اَلزُّخْرُف

Az Zukhruf

HR Background

اَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا اَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِیْنَ(5)

ترجمہ: کنزالایمان تو کیا ہم تم سے ذکر کا پہلو پھیردیں اس پر کہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو کیا ہم تم سے قرآن کا نزول اس لئے روک دیں کہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ اَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا : تو کیا ہم تم سے قرآن کا نزول روک دیں ۔} اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اے کفارِ مکہ! تمہارے کفر میں  حد سے بڑھنے کی وجہ سے کیا ہم تمہیں  بیکار چھوڑ دیں  اور تمہاری طرف سے وحیِ قرآن کا رخ پھیردیں  اور تمہیں  حکم اور ممانعت کچھ نہ کریں ،(یہ تمہاری بھول ہے) ہم ایسا نہیں  کریں  گے۔

             حضرت قتادہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: خدا کی قسم! اگر اس وقت یہ قرآنِ پاک اٹھالیا جاتا جب اس اُمت کے پہلے لوگوں  نے اس سے اِعراض کیا تھا ،تو وہ سب ہلاک ہوجاتے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت و کرم سے اس قرآن کا نزول جاری رکھا۔( خازن، الزخرف، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۱۰۱)

 قربِ قیامت میں  قرآنِ مجید اُٹھا لیا جائے گا:

            یاد رہے کہ جب قیامت قریب ہو گی تو اس وقت قرآنِ پاک اٹھا لیا جائے گا،جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ حجرِ اَسْوَد اور قرآنِ پاک کو اٹھا نہ لیا جائے۔( الجامع الصغیر، حرف لا، ص۵۸۳، الحدیث: ۹۸۵۲)