Home ≫ ur ≫ Surah Az Zukhruf ≫ ayat 56 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَمَّاۤ اٰسَفُوْنَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِیْنَ(55)فَجَعَلْنٰهُمْ سَلَفًا وَّ مَثَلًا لِّلْاٰخِرِیْنَ(56)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَمَّاۤ اٰسَفُوْنَا: پھر جب انہوں نے ہمیں ناراض کیا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب فرعون اور ا س کی قوم نے اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کو ناراض کر دیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے جرموں کی سزا میں سب کو غرق کر دیا اور اللہ تعالیٰ نے انہیں ماضی کی عبرتناک داستان بنادیا اور بعد والوں کے لئے مثال بنا دیا تا کہ بعد والے اُن کے حال اور انجام سے نصیحت و عبرت حاصل کریں ۔(خازن، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۵۵، ۴ / ۱۰۸)
سرکش مالداروں اور منصب والوں کے لئے عبرت کا مقام :
ان آیا ت میں بیان کئے گئے واقعے میں ان لوگوں کے لئے بڑی عبرت اور نصیحت ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے مال و دولت سے نوازا،معاشرے میں مقام ومرتبہ عطا کیا اورحکومت وسلطنت سے سرفراز کیا لیکن وہ ان نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر کرنے اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری اختیار کرنے کی بجائے ا س کی ناشکری کرنے میں اور گناہوں میں مشغول رہ کر مسلسل اس کی نافرمانیوں میں مصروف ہیں ۔ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
’’فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖ فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَیْءٍؕ-حَتّٰۤى اِذَا فَرِحُوْا بِمَاۤ اُوْتُوْۤا اَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً فَاِذَا هُمْ مُّبْلِسُوْنَ(۴۴)فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْاؕ-وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(۴۵)‘‘(انعام:۴۴، ۴۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: پھر جب انہوں نے ان نصیحتوں کو بھلا دیاجو انہیں کی گئی تھیں توہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دئیے یہاں تک کہ جب وہ اس پرخوش ہوگئے جو انہیں دی گئی تو ہم نے اچانک انہیں پکڑلیاپس اب وہ مایوس ہیں ۔ پس ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اورتمام خوبیاں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔
اور حضرت عقبہ بن عامر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جب تم یہ دیکھو کہ اللہ تعالیٰ کسی بندے کو اس کی پسند کی تمام چیزیں عطا کر رہا ہے لیکن اس بندے کا حال یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر قائم ہے تو یہ اس کے حق میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈھیل ہے۔( معجم الاوسط، باب الواو، من اسمہ ولید، ۶ / ۴۲۲، الحدیث: ۹۲۷۲)
اورحضرت عمر بن ذر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’اے گناہگارو!اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کے باوجود جو مسلسل حِلم فرما رہا ہے تم ا س کی وجہ سے گناہوں پر اور جَری نہ ہوجاؤاور ا س کی ناراضی سے ڈرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’فَلَمَّاۤ اٰسَفُوْنَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: پھر جب انہوں نے ہمیں ناراض کیا توہم نے ان سے بدلہ لیا۔(شعب الایمان،السابع والاربعون من شعب الایمان...الخ،فصل فی الطبع علی القلب...الخ،۵ / ۴۴۷،الحدیث:۷۲۲۷)
اللہ تعالیٰ مال و دولت اور منصب و مرتبے کی وجہ سے پیدا ہونے والی سرکشی اور ا س کی آفات سے ہمیں محفوظ فرمائے ،اٰمین۔