banner image

Home ur Surah Az Zukhruf ayat 62 Translation Tafsir

اَلزُّخْرُف

Az Zukhruf

HR Background

وَ لَا یَصُدَّنَّكُمُ الشَّیْطٰنُۚ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(62)

ترجمہ: کنزالایمان اور ہرگز شیطان تمہیں نہ روک دے بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ہرگز شیطان تمہیں نہ روکے بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَا یَصُدَّنَّكُمُ الشَّیْطٰنُ: اور ہرگز شیطان تمہیں  نہ روکے۔} اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ہرگز شیطان تمہیں  شریعت کی پیروی کرنے سے یا قیامت کا یقین رکھنے سے یا اللہ تعالیٰ کے دین پر قائم رہنے سے نہ روک دے، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور اس کی عداوت اس سے ظاہر ہے کہ اس کی وجہ سے تمہارے والد حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جنت سے (زمین پر)تشریف لے جانا پڑااور ان کے جسم سے نور کا لباس اتار لیا گیا پھر وہ تمہارا دوست کیسے ہو سکتا ہے؟(مدارک، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۶۲، ص۱۱۰۴-۱۱۰۵، خازن، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۶۲، ۴ / ۱۰۹، ملتقطاً)

شیطان کی انسانوں  سے عداوت اور دشمنی:

            اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں  کئی مقامات پر شیطان کی عداوت اور دشمنی کی پہچان کروائی ہے اور اس سے مقصود یہ ہے کہ لوگ شیطان کے دشمن ہونے پر ایمان لائیں  اور ا س کے شر سے بچنے کی کوشش کریں  ،چنانچہ ایک مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :

’’ اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَهُمْؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا‘‘(بنی اسرائیل:۵۳)

ترجمۂ  کنزُالعِرفان: بیشک شیطان لوگوں  کے درمیان فساد ڈال دیتا ہے۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔

            اور ارشاد فرماتا ہے :

’’وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸)اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ‘‘(بقرہ:۱۶۸، ۱۶۹)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور شیطان کے راستوں  پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ وہ تمہیں  صرف برائی اور بے حیائی کا حکم دے گا اور یہ (حکم دے گا) کہ تم اللہ کے بارے میں  وہ کچھ کہو جو خود تمہیں  معلوم نہیں ۔

            اور ارشاد فرماتا ہے :

’’ اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْهُ عَدُوًّاؕ-اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَهٗ لِیَكُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ‘‘(فاطر:۶)

ترجمۂ  کنزُالعِرفان: بیشک شیطان تمہارا دشمن ہے تو تم بھی اسے دشمن سمجھو، وہ تو اپنے گروہ کو اسی لیے بلاتا ہے تاکہ وہ بھی دوزخیوں  میں  سے ہوجائیں ۔

            اور ارشاد فرماتا ہے :

’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸)فَاِنْ زَلَلْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْكُمُ الْبَیِّنٰتُ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ‘‘(بقرہ:۲۰۸، ۲۰۹)

ترجمۂ  کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اسلام میں  پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں  پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ اور اگر تم اپنے پاس روشن دلائل آجانے کے بعد بھی لغزش کھاؤ تو جان لو کہ اللہ  زبردست حکمت والا ہے۔

لہٰذا ہر انسان کو چاہئے کہ وہ اپنے اس خبیث ترین اور انتہائی خطرناک دشمن کو پہچانے اوراس کے واروں  سے بچنے اور اس دشمن کو خود سے دور کرنے کی بھرپور کوشش کرے ۔

سَرورِ دیں  لیجے اپنے ناتوانوں  کی خبر 

 نفس و شیطاں  سیّدا کب تک دباتے جائیں  گے

تم ہو حفیظ و مُغیث کیا ہے وہ دشمن خبیث

 تم ہو تو پھر خوف کیا تم پہ کروڑوں  درود