Home ≫ ur ≫ Surah Az Zukhruf ≫ ayat 74 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ الْمُجْرِمِیْنَ فِیْ عَذَابِ جَهَنَّمَ خٰلِدُوْنَ(74)لَا یُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَ هُمْ فِیْهِ مُبْلِسُوْنَ(75)وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰـكِنْ كَانُوْا هُمُ الظّٰلِمِیْنَ(76)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّ الْمُجْرِمِیْنَ: بیشک مجرم۔} ایمان والے متقی لوگوں کے لئے جنت کے انعامات ذکر فرمانے کے بعد یہاں سے کفار کے لئے جہنم کی سزا بیان کی جا رہی ہے۔ اس آیت اوراس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ بیشک کافرجہنم کے عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں کہ جیسے گناہ گار مسلمانوں کا عذاب ختم ہوجائے گا ویسے ان کا عذاب کبھی ختم نہ ہو گا۔وہ عذاب ان سے کبھی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی اس میں کمی کی جائے گی، وہ اس میں نجات ،راحت اورسزا میں کمی سے مایوس پڑے رہیں گے اور یہ عذاب دے کر ہم نے ان پر کچھ ظلم نہیں کیا، ہاں وہ خود ہی ظالم تھے کہ سرکشی و نافرمانی کرکے اس حال کو پہنچے ہیں ۔( روح البیان، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۷۴-۷۶، ۸ / ۳۹۳)
کفار کے لئے بیان کی گئی سزاؤں میں مسلمانوں کے لئے بھی عبرت:
یاد رہے کہ کفار کے لئے بیان کی گئی سزاؤں میں جہاں ان کے لئے وعید ہے وہیں ان میں مسلمانوں کے لئے بھی عبرت اور نصیحت ہے کیونکہ اس بات میں اگرچہ کوئی شک نہیں کہ ہم فی الوقت مسلمان ہیں ،لیکن ہم میں سے کسی کے پاس اس بات کی بھی کوئی ضمانت نہیں کہ وہ مرتے دم تک مسلمان ہی رہے گا کیونکہ جس طرح بے شمار کفار خوش قسمتی سے مسلمان ہو جاتے ہیں اُسی طرح بہت سے بدنصیب مسلمانوں کا بھی ایمان سے پھر جاناثابت ہے۔ جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اولادِ آدم مختلف طبقات پر پیدا کی گئی ان میں سے بعض مومن پیدا ہوئے حالت ِایمان پر زندہ رہے اور مومن ہی مریں گے، بعض کافر پیدا ہوئے حالت ِکفر پر زندہ رہے اور کافر ہی مریں گے، جبکہ بعض مومن پیدا ہوئے مومنانہ زندگی گزاری اور حالت ِکفر پر رخصت ہوئے ،بعض کافر پیدا ہوئے ،کافر زندہ رہے اور مومن ہو کر مریں گے۔( ترمذی، کتاب الفتن، باب ما اخبر النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم اصحابہ... الخ، ۴ / ۸۱، الحدیث: ۲۱۹۸)
اورحضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے ،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ان فتنوں سے پہلے نیک اعمال کے سلسلے میں جلدی کرو !جو تاریک رات کے حصوں کی طرح ہوں گے۔ ایک آدمی صبح کو مومن ہو گا اور شام کو کافر ہوگااور شام کو مومن ہوگااور صبح کافر ہوگا۔ نیز اپنے دین کو دنیاوی سازو سامان کے بد لے فروخت کر دے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب الحثّ علی المبادرۃ بالاعمال... الخ، ص۷۳، الحدیث: ۱۸۶(۱۱۸))
اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’علمائے کرام فر ماتے ہیں : ’’جس کو سَلبِ ایمان کا خوف نہ ہومرتے وقت اس کا ایمان سَلب ہوجانے کا اندیشہ ہے۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت، حصہ چہارم، ص۴۹۵)
اللہ تعالیٰ ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے اور ہمیں اپنے ایمان کی حفاظت کی فکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔
نوٹ: ایمان کی حفاظت کے بارے میں اور جن کلما ت سے ایمان ضائع ہو جاتا ہے ان کی تفصیل جاننے کے لئے ’’کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب‘‘ کتاب کا مطالعہ کرنا بہت فائدہ مند ہے۔