banner image

Home ur Surah Az Zukhruf ayat 78 Translation Tafsir

اَلزُّخْرُف

Az Zukhruf

HR Background

لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَقِّ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ(78)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک ہم تمہارے پاس حق لائے مگر تم میں اکثر کو حق ناگوار ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک ہم تمہارے پاس حق لائے مگر تم میں اکثر حق کو ناپسند کرنے والے تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَقِّ: بیشک ہم تمہارے پاس حق لائے۔} اس آیت میں  ایک احتمال یہ ہے کہ یہ جہنمی کفار کے ساتھ حضرت مالک عَلَیْہِ السَّلَام کے کلام کا حصہ ہے۔اس صورت میں  آیت کا معنی یہ ہے’’ تم ہمیشہ جہنم میں  اس لئے رہو گے کہ بیشک ہم تمہارے پاس انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ذریعے دین ِحق لائے تھے مگر تم سب اپنی نفسانی خواہشات کے مخالف ہونے کی وجہ سے دین ِحق کو ناپسند کرنے والے تھے۔ دوسرا اِحتمال یہ ہے کہ اس آیت میں  اللہ تعالیٰ نے مکہ میں  رہنے والے کفار سے خطاب فرمایا ہے۔اس صورت میں  آیت کا معنی یہ ہے ’’اے کفارِ مکہ!بے شک ہم تمہارے پاس اپنے رسول کی معرفت سچا دین لائے مگر تم میں  سے تھوڑے اَفراد اس پر ایمان لائے جبکہ اکثر لوگ بغض اور نفرت کی وجہ سے اس سچے دین کو ناپسند کرنے والے ہیں ۔( جلالین مع صاوی، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۷۸، ۵ / ۱۹۰۴، ملخصاً)

 دینی چیزوں  سے ناگواری کا اظہارکرنا کفار کا کام ہے:

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ دینی چیزوں  سے کراہت اور ناگواری کا اظہارکرنا کفار کا کام ہے۔اس سے ان لوگوں  کو نصیحت حاصل کرنی چاہئے جو مسلمان کہلانے کے باوجود اسلام کے شَعائر کو ناپسند کرتے ہیں  اوراسلام کے احکامات پر عمل کرنے والے کو بُری نظر سے دیکھتے ، اس کا مذاق اڑاتے اور اسلامی احکام پر عمل کرنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں  ۔اللہ تعالیٰ مسلمانوں  کو ہدایت نصیب فرمائے،اٰمین۔