Home ≫ ur ≫ Surah Az Zumar ≫ ayat 12 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ اِنِّیْۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَ(11)وَ اُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ(12)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ اِنِّیْۤ اُمِرْتُ: تم فرماؤ : مجھے حکم ہے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنی قوم کے مشرکین سے فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اخلاص کے ساتھ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کروں اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤں اور مجھے میرے رب عَزَّوَجَلَّ نے یہ حکم دیا ہے کہ میں سب سے پہلے (اللہ تعالیٰ کے حضور) گردن رکھوں اور عبادت گزاروں اور مخلص لوگوں میں سب سے مُقدّم اور سبقت لے جانے والا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے اخلاص کا حکم دیا جو دل کاعمل ہے پھر اطاعت یعنی اعمالِ جوارح کا حکم دیا اور چونکہ شرعی اَحکام رسول سے حاصل ہوتے ہیں ،وہی ان اَحکام کو پہنچانے والے ہیں تو وہ ان کے شروع کرنے میں سب سے مقدم اور اوّل ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ حکم دے کرلوگوں کو تنبیہ کی ہے کہ دوسروں پر اس کی پابندی انتہائی ضروری ہے اور دوسروں کی ترغیب کے لئے نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ حکم دیا گیا ہے۔(تفسیر طبری ، الزمر ، تحت الآیۃ : ۱۱-۱۲ ، ۱۰ / ۶۲۳ ، خازن ، الزمر ، تحت الآیۃ : ۱۱-۱۲، ۴ / ۵۱، مدارک، الزمر، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۲، ص۱۰۳۳، ملتقطاً)