banner image

Home ur Surah Az Zumar ayat 26 Translation Tafsir

اَلزُّمَر

Az Zumar

HR Background

كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ(25)فَاَذَاقَهُمُ اللّٰهُ الْخِزْیَ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُۘ-لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ(26)

ترجمہ: کنزالایمان ان سے اگلوں نے جھٹلایا تو انھیں عذاب آیا جہاں سے انھیں خبر نہ تھی۔ اور اللہ نے انھیں دنیا کی زندگی میں رسوائی کا مز ہ چکھایا اور بے شک آخرت کا عذاب سب سے بڑا کیا اچھا تھا اگر وہ جانتے۔ ترجمہ: کنزالعرفان ان سے پہلے لوگوں نے جھٹلایا تو ان کے پاس وہاں سے عذاب آیا جہاں سے انہیں خبر نہ تھی۔ اور اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں رسوائی کا مز ہ چکھایا اور بیشک آخرت کا عذاب سب سے بڑا ہے۔ کیا اچھا ہوتا اگر وہ جان لیتے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ: ان سے پہلے لوگوں  نے جھٹلایا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جس طرح آپ کی قوم نے آپ کو جھٹلایا اسی طرح کفارِ مکہ سے پہلے کافروں  نے بھی اپنے رسولوں  کو جھٹلایا تو ان کے پاس وہاں  سے عذاب آیا جہاں  سے عذاب آنے کا انہیں خطرہ بھی نہ تھا اور وہ غفلت میں  پڑے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں  دنیا کی زندگی میں  رسوائی کا مز ہ چکھایا کہ کسی قوم کی صورتیں  مَسخ کیں ، کسی کو زمین میں  دھنسایا ، کسی کو قتل اور جلا وطنی میں  مبتلا کیا،کسی پر پانی کا طوفان بھیجا اور کسی پر پتھر برسائے اور بیشک آخرت کا جوعذاب ان کے لئے تیار کیا گیا ہے وہ دنیا کے سب عذابوں سے بڑاہے۔ اگر وہ اس بات کو جان لیتے اور تکذیب کرنے کی بجائے ایمان لے آتے تو ان کیلئے بہترہوتا۔(خازن، الزمر، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۶، ۴ / ۵۴، مدارک، الزمر، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۶، ص۱۰۳۶، روح البیان، الزمر، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۶، ۸ / ۱۰۱، ملتقطاً)

آیت ’’ كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:

            اس سے دو باتیں  معلوم ہوئیں ۔

(1)… غفلت بھی کفار کے عیوب میں  سے ایک عیب ہے، یعنی سرکشی کرنا اور انجام سے بے خبر رہنا۔

(2)… کبھی بد عملی کی سزا دنیا میں  بھی مل جاتی ہے مگر یہ سزا آخرت کی سزا پر اثر انداز نہ ہوگی بلکہ وہ سزا پوری پوری علیحدہ ہے۔