Home ≫ ur ≫ Surah Az Zumar ≫ ayat 30 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّكَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّهُمْ مَّیِّتُوْنَ(30)
تفسیر: صراط الجنان
{ اِنَّكَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّهُمْ مَّیِّتُوْنَ: بیشک تمہیں انتقال فرمانا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے۔} اس آیت میں ان کفار کا رد ہے جوسرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی وفات کا انتظارکیا کرتے تھے، انہیں فرمایا گیا کہ خود مرنے والے ہو کر دوسرے کی موت کا انتظار کرنا حماقت ہے۔( جلالین مع صاوی، الزمر، تحت الآیۃ: ۳۰، ۵ / ۱۷۹۶)
کفار تو زندگی میں بھی مرے ہوئے ہیں اور انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی موت ایک آن کے لئے ہوتی ہے پھر اُنہیں حیات عطا فرمائی جاتی ہے۔ اس پر بہت سے شرعی دلائل قائم ہیں ،ان میں سے دو یہاں ذکر کئے جاتے ہیں ۔
(1)…حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جسموں کو کھانا زمین پر حرام فرما دیا ہے،پس اللہ تعالیٰ کا نبی زندہ ہے ،اسے رزق دیا جاتا ہے۔( ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاتہ ودفنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ۲ / ۲۹۱، الحدیث: ۱۶۳۷)
(2)… حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور ان میں نماز پڑھتے ہیں ۔( مسند ابو یعلی، مسند انس بن مالک، ثابت البنانی عن انس، ۳ / ۲۱۶، الحدیث: ۳۴۱۲) اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :
اَنبیا کو بھی اجل آنی ہے
مگر ایسی کہ فقط آنی ہے
پھر اُسی آن کے بعد اُن کی حیات
مثلِ سابق وہی جسمانی ہے