Home ≫ ur ≫ Surah Az Zumar ≫ ayat 31 ≫ Translation ≫ Tafsir
ثُمَّ اِنَّكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ(31)
تفسیر: صراط الجنان
{ثُمَّ اِنَّكُمْ: پھر تم} ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! پھر مرنے کے بعد تم قیامت کے دن اپنے رب کے پاس جھگڑو گے۔ اس جھگڑے سے مراد یہ ہے کہ ا نبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اُمت پر حجت قائم کریں گے کہ انہوں نے رسالت کی تبلیغ کی اور دین کی دعوت دینے میں بہت زیادہ کوشش صَرف فرمائی اور کافر بے فائدہ معذرتیں پیش کریں گے ۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے سب لوگوں کاجھگڑنا مراد ہے کہ لوگ دُنْیَوی حقوق کے بارے میں ایک دوسرے سے جھگڑا کریں گے اور ہر ایک اپنا حق طلب کرے گا۔(روح البیان، الزمر، تحت الآیۃ: ۳۱، ۸ / ۱۰۶)
اس آیت سے بندوں کے حقوق کی اہمیت بھی واضح ہوئی ،لہٰذا جس نے کسی کا کوئی حق تَلف کیا ہے اسے چاہئے کہ اپنی زندگی میں ہی اس کا حق ادا کر دے یا اس سے معاف کروا لے ورنہ قیامت کے دن حق کی ادائیگی کرنا پڑی تو وہ بہت بڑی مصیبت میں مبتلا ہو سکتا ہے۔یہاں اس سے متعلق 2اَحادیث بھی ملاحظہ ہوں ،چنانچہ
(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے کسی کی عزت یا کسی اور چیز پر زیادتی کی ہو تو اسے چاہئے کہ اس دن کے آنے سے پہلے آج ہی معافی حاصل کر لے جس دن درہم و دینار پاس نہ ہوں گے۔اگر ا س کے پاس نیک اعمال ہوئے تو ظلم کے برابر ان میں سے لے لئے جائیں گے اور اگر نیکیاں نہ ہوئیں تو ظلم کے برابر مظلوم کے گناہ ا س پر ڈال دئیے جائیں گے ۔(بخاری، کتاب المظالم والغصب، باب من کانت لہ مظلمۃ عند الرجل۔۔۔ الخ، ۲ / ۱۲۸، الحدیث: ۲۴۴۹)
(2)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ مُفلس و کنگال کون ہے؟ صحابہ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی: ہم میں مُفلس وہ ہے کہ جس کے پاس نہ درہم ہوں نہ سامان ۔ارشاد فرمایا: ’’میری اُمت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز ، روزے، زکوٰۃ لے کر آیا اور یوں آیاکہ اِسے گالی دی، اُسے تہمت لگائی، اِس کا مال کھایا، اُس کا خون بہایا، اُسے مارا ۔ اِس کی نیکیوں میں سے کچھ اِس مظلوم کو دے دی جائیں گی اور کچھ اُس مظلوم کو ، پھر اگر اس کے ذمہ حقوق کی ادائیگی سے پہلے اس کی نیکیاں (اس کے پاس سے)ختم ہوجائیں تو ان مظلوموں کی خطائیں لے کر اس ظالم پر ڈال دی جائیں گی، پھر اسے آگ میں پھینک دیا جائے گا۔(مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب تحریم الظلم، ص۱۳۹۴، الحدیث: ۵۹ (۲۵۸۱))
اللہ تعالیٰ ہمیں دوسروں کی حق تَلفی کرنے سے محفوظ فرمائے اور جن کے حقوق تَلف ہو گئے تو دنیا کی زندگی میں ہی ان کے حق ادا کر دینے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔