banner image

Home ur Surah Az Zumar ayat 33 Translation Tafsir

اَلزُّمَر

Az Zumar

HR Background

وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(33)

ترجمہ: کنزالایمان اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جنہوں نے ان کی تصدیق کی یہی ڈر والے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی یہی پرہیز گار ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ: اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے۔} اس آیت میں  صِدق سے کیا مراد ہے اوراسے لانے والے اور ا س صِدق کی تصدیق کرنے والے سے کیا مراد ہے اس بارے میں  مفسرین کے مختلف اَقوال ہیں  ، ان میں  سے 5قول درج ذیل ہیں ،

(1)…حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’صدق سے مراد اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت ہے اور اسے لے کر تشریف لانے والے سے مراد رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں  اور اس کی تصدیق کرنے والے بھی آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی ہیں  کہ اسے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مخلوق تک پہنچایا۔

(2)… صدق سے مراد قرآنِ پاک ہے،اسے لانے والے جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام ہیں  اور اس کی تصدیق کرنے والے نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں ۔

(3) …حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم اور مفسرین کی ایک جماعت سے مروی ہے کہ سچ لے کر تشریف لانے والے رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں  اور ا س کی تصدیق کرنے والے حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں۔

(4)… سچ لے کر تشریف لانے والے سے مراد حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں  اور تصدیق کرنے والے سے تمام مومنین مراد ہیں ۔

(5)… سچ لے کر تشریف لانے والے اور تصدیق کرنے والے سے ایک پوری جماعت مراد ہے،تشریف لانے والے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں  اور تصدیق کرنے والے سے مراد وہ لوگ ہیں  جنہوں  نے ان کی پیروی کی۔( خازن، الزّمر، تحت الآیۃ: ۳۳، ۴ / ۵۵-۵۶، تفسیرکبیر، الزّمر، تحت الآیۃ: ۳۳، ۹ / ۴۵۲، مدارک، الزّمر، تحت الآیۃ: ۳۳، ص۱۰۳۸، ملتقطاً)

{اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ: یہی پرہیز گار ہیں ۔} یعنی وہ لوگ جن کے یہ اَوصاف ہیں  (جو اوپر بیان ہوئے) یہی اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت کا اقرار کر کے،بتوں  سے بیزاری ظاہر کر کے، اللہ تعالیٰ کے فرائض کی ادائیگی اور اس کی نافرمانی سے اِجتناب کر کے ا س کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں ۔(تفسیر طبری، الزّمر، تحت الآیۃ: ۳۳، ۱۱ / ۶)