Home ≫ ur ≫ Surah Az Zumar ≫ ayat 34 ≫ Translation ≫ Tafsir
لَهُمْ مَّا یَشَآءُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْؕ-ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الْمُحْسِنِیْنَ(34)
تفسیر: صراط الجنان
{لَهُمْ مَّا یَشَآءُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ: ان کیلئے ان کے رب کے پاس ہر وہ چیز ہوگی جو یہ چاہیں گے۔} اس آیت میں متقی لوگوں کے اُخروی انعامات کو بیان کیا گیا ہے ،چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ ان متقی لوگوں کے لئے دنیا میں اچھے اعمال کرنے کے بدلے آخرت میں ہر وہ نفع ہے جو و ہ چاہیں گے اور وہ ہر طرح کے نقصان سے محفوظ رہیں گے، نیک بندوں کا یہی صلہ ہے ۔
اللہ تعالیٰ کے مُقَرّب بندوں کو ملنے والی قدرت اور اختیار:
یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کے بعض مقرب بندے ایسے ہیں جنہیں دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ یہ قدرت و اختیار دیتا ہے کہ وہ جو چاہتے ہیں وہ ہوجاتا ہے جیسے صحیح بخاری کی حدیث ہے ،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کیا میں تمہیں بتا دوں کہ جنتی کون ہیں ؟ ہر وہ کمزور اور گمنام آدمی کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ تعالیٰ اسے سچا کر دے۔(بخاری، کتاب الادب، باب الکبر، ۴ / ۱۱۸، الحدیث: ۶۰۷۱)
اور صحیح مسلم میں ہے،حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ جن کے بال پَراگَندہ ہیں ،اورلوگ انہیں اپنے دروازوں سے دھتکار دیتے ہیں (لیکن ان کا مقام یہ ہوتا ہے کہ) اگر وہ اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کو سچا کر دیتا ہے۔( مسلم، کتاب البرّ والصّلۃ والآداب، باب فضل الضّعفاء والخاملین، ص۱۴۱۲، الحدیث: ۱۳۸(۲۶۲۲))
یہاں ایک بڑی دلچسپ بات ہے کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ اگر اولیاء رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کیلئے یہ فضیلت ثابت کریں کہ وہ جو چاہیں ہوجاتا ہے تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ تم نے انہیں خدا بنا دیا، یا یہ تو خدا بنانے والی بات ہوگئی۔ ایسے لوگوں سے سوال ہے کہ جنت میں تو ہر جنتی کو یہ فضیلت حاصل ہوگی تو کیا جنت میں تمام لوگ خدا بن جائیں گے؟ یا اِس آیت میں جو فضیلت بیان کی گئی ہے وہ بندوں کو جنت میں خدا بن جانے کی بشارت سنا رہی ہے۔ مَعَاذَاللہ، اصل یہ ہے کہ سب کچھ دنیامیں اولیاء کے لئے ثابت کیا جائے یا آخرت میں جنت میں ہر جنتی کیلئے وہ بہرحال اللہ تعالیٰ کی عطا سے ہوگا لہٰذا یہاں شرک کا تَصَوُّر بھی نہیں کیا جاسکتا اور جو لوگ ایسی چیزوں کو شرک کہتے ہیں وہ حقیقت میں نہ تو شرک کا مطلب جانتے ہیں اور نہ ہی خدا کی عظمت کو سمجھتے ہیں ۔