Home ≫ ur ≫ Surah Fussilat ≫ ayat 28 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَنُذِیْقَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا عَذَابًا شَدِیْدًاۙ-وَّ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(27)ذٰلِكَ جَزَآءُ اَعْدَآءِ اللّٰهِ النَّارُۚ-لَهُمْ فِیْهَا دَارُ الْخُلْدِؕ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ(28)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَنُذِیْقَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا عَذَابًا شَدِیْدًا: تو بیشک ضرور ہم کافروں کو سخت عذاب چکھائیں گے۔} کفارِ مکہ کے طرزِ عمل کو بیان کرنے کے بعد اس آیت سے اللہ تعالیٰ نے انہیں شدید عذاب سے ڈرایا ہے ،چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ قرآنِ مجید کی تلاوت کرتے ہیں ، اس وقت جو کافر فضول شوروغل کرنے کا کہتے اور کرتے ہیں انہیں اور تمام کافروں کوہم ایساسخت عذاب چکھائیں گے جس کی سختی کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا اور بیشک ہم انہیں ان کے برے اعمال کا بدلہ دیں گے اور کفر کا بدلہ سخت عذاب ہے۔ یہ عذاب اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کا بدلہ ہے اور وہ جہنم کی آ گ ہے۔ان کیلئے جہنم میں ایک گھر ہے جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے اوراس سے کہیں اور منتقل نہ ہو سکیں گے اور یہ سخت عذاب اس بات کی سزا ہے کہ وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے اور ان کی تلاوت ہوتی سن کر فضول شورو غل کیا کرتے تھے ۔( تفسیر کبیر ، فصلت ، تحت الآیۃ : ۲۷-۲۸ ، ۹ / ۵۵۹ ، روح البیان ، حم السجدۃ ، تحت الآیۃ : ۲۷-۲۸، ۸ / ۲۵۲- ۲۵۳، ملتقطاً)
اس سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور قرآن کا دشمن ، اللہ تعالیٰ کا دشمن ہے کہ ان کافروں نے قرآن کی آواز روکنی چاہی تو انہیں اللہ تعالیٰ کا دشمن قرار دیا گیا۔