Home ≫ ur ≫ Surah Fussilat ≫ ayat 53 ≫ Translation ≫ Tafsir
سَنُرِیْهِمْ اٰیٰتِنَا فِی الْاٰفَاقِ وَ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَهُمْ اَنَّهُ الْحَقُّؕ-اَوَ لَمْ یَكْفِ بِرَبِّكَ اَنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدٌ(53)
تفسیر: صراط الجنان
{سَنُرِیْهِمْ اٰیٰتِنَا: ابھی ہم انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں گے۔} ارشاد فرمایا کہ ابھی ہم کفارِ قریش کو آسمان و زمین کی وسعتوں میں اور خود ان کی اپنی ذاتوں میں قرآن کریم کی حقّانِیّت اور اس کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے پر دلالت کرنے والی اپنی نشانیاں دکھائیں گے، یہاں تک کہ ان کیلئے بالکل واضح ہو جائے گاکہ بیشک قرآن ہی حق ہے اوریہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے اور اس میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے،اعمال کا حساب لئے جانے اور ان کے کفر پر انہیں سزا دئیے جانے کا جو بیان ہوا ہے وہ بھی حق ہے اور اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کیا آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ کا ہر چیز پر گواہ ہونا آپ کی سچائی کے لئے انہیں کافی نہیں ؟
آفاقی نشانیوں کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ ان سے مراد سورج ، چاند، ستارے، نباتات اور حیوان ہیں کیونکہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی قدرت اور حکمت پر دلالت کرنے والے ہیں ۔حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ان نشانیوں سے مراد گزری ہوئی اُمتوں کی اُجڑی ہوئی بستیاں ہیں جن سے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے والوں کا حال معلوم ہوتا ہے ،اوربعض مفسرین نے فرمایا کہ ان نشانیوں سے مشرق و مغرب کی وہ فتوحات مراد ہیں جو اللہ تعالیٰ اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان کے نیاز مندوں کو عنقریب عطا فرمانے والاہے۔
کفار کی ذات میں نشانیوں سے مرادیہ ہے کہ ان کی ہستیوں میں اللہ تعالیٰ کی صَنعت اور حکمت کے لاکھوں لطائف اور بے شمار عجائبات موجود ہیں جن سے ظاہر ہے کہ ان چیزوں پر اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی قادر نہیں ،یا اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بدر میں کفار کو مغلوب کیا اوران پر قہر نازل کرکے خود ان کے اپنے اَحوال میں اپنی نشانیوں کا مشاہدہ کرادیا،یا اس سے مراد یہ ہے کہ مکہ مکرمہ فتح فرما کر اُن میں اپنی نشانیاں ظاہر کر دیں گے۔( روح البیان ، حم السجدۃ ، تحت الآیۃ : ۵۳ ، ۸ / ۲۸۱، جلالین، فصلت، تحت الآیۃ: ۵۳، ص۴۰۱، خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۵۳، ۴ / ۸۹، ملتقطاً)