Home ≫ ur ≫ Surah Fussilat ≫ ayat 6 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَاسْتَقِیْمُوْۤا اِلَیْهِ وَ اسْتَغْفِرُوْهُؕ-وَ وَیْلٌ لِّلْمُشْرِكِیْنَ(6)
تفسیر: صراط الجنان
{ قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ: تم فرماؤ :میں تمہارے جیسا ایک انسان ہی ہوں ۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے تمام مخلوق سے زیادہ مُعزّز اور دو عالَم کے سردار! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان لوگوں کی ہدایت اور نصیحت کے لئے تواضُع کے طور پر فرما دیں کہ میں آدمی ہونے میں ظاہری طور پر تم جیسا ہوں کہ میں دیکھا بھی جاتا ہوں ، میری بات بھی سنی جاتی ہے اور میرے تمہارے درمیان میں بظاہر جنس کا بھی کوئی اختلاف نہیں ہے، تو تمہار ایہ کہنا کیسے صحیح ہوسکتا ہے کہ میری بات نہ تمہارے دل تک پہنچتی ہے ، نہ تمہارے سننے میں آتی اور میرے تمہارے درمیان کوئی رکاوٹ ہے، اگر میری بجائے کوئی دوسری جنس کا فرد جیسے جن یا فرشتہ آتا تو تم کہہ سکتے تھے کہ نہ وہ ہمارے دیکھنے میں آتے ہیں ، نہ ان کی بات سننے میں آتی ہے اور نہ ہم ان کے کلام کو سمجھ سکتے ہیں ، ہمارے اور ان کے درمیان تو جنسی مخالفت ہی بڑی رکاوٹ ہے لیکن یہاں تو ایسا نہیں ،کیونکہ میں بشری صورت میں جلوہ نما ہوا ہوں تو تمہیں مجھ سے مانوس ہونا چاہئے اور میرے کلام کو سمجھنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی بہت کوشش کرنی چاہئے کیونکہ میرا مرتبہ بہت بلند ہے اور میرا کلام بہت عالی ہے ، اس لئے میں وہی کہتا ہوں جو مجھے وحی ہوتی ہے کہ اے لوگو!تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے تو اس کی طرف سیدھے رہو، اس پر ایمان لاؤ ، اس کی ا طاعت اختیار کرو اور اس کی راہ سے نہ پھرو اور اس سے اپنے فاسد عقائد اور اعمال کی معافی مانگو اور یاد رکھو کہ مشرکوں کیلئے خرابی اور ہلاکت ہے۔( ابو سعود، السجدۃ،تحت الآیۃ: ۶، ۵ / ۵۰۲، خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۶، ۴ / ۸۰، خزائن العرفان، حم السجدۃ، تحت الآیۃ: ۶، ص۸۷۸-۸۷۹، ملتقطاً)
سر کارِ دوعالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ظاہری لحاظ سے ’’اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ‘‘ فرمانا ا س حکمت کی وجہ سے ہے کہ لوگ ان سے ہدایت اور نصیحت حاصل کریں ، نیز آپ کا یہ فرمان تواضُع کے طور پر ہے اور جو کلمات تواضع کے لئے کہے جائیں وہ تواضع کرنے والے کا منصب بلند ہونے کی دلیل ہوتے ہیں ، چھوٹوں کا ان کلمات کو اس کی شان میں کہنا یا اس سے برابری ڈھونڈھنا ترکِ ادب اور گستاخی ہوتا ہے، تو کسی اُمتی کو روا نہیں کہ وہ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہم مثل ہونے کا دعویٰ کرے اور یہ بھی ملحوظ رہنا چاہئے کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بَشریَّت بھی سب سے اعلیٰ ہے، ہماری بشریت کو اس سے کچھ بھی نسبت نہیں ۔( خزائن العرفان، حم السجدۃ، تحت الآیۃ: ۶، ص۸۷۹، ملخصاً)
نوٹ:حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بشریت سے متعلق تفصیلی کلام سورہِ کہف کی آیت نمبر 110 کی تفسیر کے تحت ملاحظہ فرمائیں ۔