banner image

Home ur Surah Ghafir ayat 11 Translation Tafsir

اَلْمُؤْمِن (اَلْغَافِر)

Surah Ghafir

HR Background

قَالُوْا رَبَّنَاۤ اَمَتَّنَا اثْنَتَیْنِ وَ اَحْیَیْتَنَا اثْنَتَیْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوْبِنَا فَهَلْ اِلٰى خُرُوْجٍ مِّنْ سَبِیْلٍ(11)ذٰلِكُمْ بِاَنَّهٗۤ اِذَا دُعِیَ اللّٰهُ وَحْدَهٗ كَفَرْتُمْۚ-وَ اِنْ یُّشْرَكْ بِهٖ تُؤْمِنُوْاؕ-فَالْحُكْمُ لِلّٰهِ الْعَلِیِّ الْكَبِیْرِ(12)

ترجمہ: کنزالایمان کہیں گے اے ہمارے رب تو نے ہمیں دوبار مُردہ کیا اور دوبار زندہ کیا اب ہم اپنے گناہوں پر مُقِر ہوئے تو آگ سے نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے ۔ یہ اس پر ہوا کہ جب ایک اللہ پکارا جاتا تو تم کفر کرتے اور اس کا شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے تو حکم اللہ کے لیے ہے جو سب سے بلند بڑا۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ کہیں گے: اے ہمارے رب !تو نے ہمیں دومرتبہ موت دی اور دومرتبہ زندہ کیا تو اب ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کرلیا ہے توکیا نکلنے کا کوئی راستہ ہے؟ یہ اس وجہ سے ہے کہ جب ایک اللہ کوپکارا جاتاتھا تو تم کفر کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ شرک کیا جاتا تو تم مان لیتے تھے توہر حکم اس اللہ کا ہے جو بلند ی والا،بڑائی والاہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالُوْا رَبَّنَا: وہ کہیں  گے: اے ہمارے رب!۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جہنم میں  فرشتوں  کی ندا سن کر کفار کہیں  گے :اے ہمارے رب! عَزَّوَجَلَّ، تو نے ہمیں  دومرتبہ موت دی اور دومرتبہ زندہ کیا اور اب ہم نے اپنے گناہوں  کا اقرار کرلیا ہے اور ہم مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرکے جو گناہ کیا کرتے تھے اب ہمیں  اس کا اعتراف ہے ، توکیا جہنم سے نکل کر دنیا کی طرف جانے کا کوئی راستہ ہے تاکہ ہم اپنے اعمال کی اصلاح کر لیں  اور صرف تیری ہی اطاعت کریں  ؟اس کا جواب یہ ہوگا کہ تمہارے جہنم سے نکلنے کی کوئی صورت نہیں  اور تم جس حال میں  اور جس عذاب میں  مبتلا ہو ، اس سے رہائی کی کوئی راہ نہیں  پاسکتے ۔ اس عذاب اور اس کے ہمیشہ رہنے کاسبب تمہارا یہ فعل ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت کا اعلان ہوتا اور لَا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللہ  کہا جاتا تو تم اس کا انکار کرتے اور کفر اختیار کرتے تھے اور اگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا جاتا تو تم مان لیتے اور اس شرک کی تصدیق کرتے تھے، توجان لو کہ حقیقی حاکم اللہ تعالیٰ ہی ہے جو ایسا بلند ی والا ہے کہ اس سے اور کوئی بلند نہیں  اور ایسابڑائی والاہے کہ اس سے اور کوئی بڑا نہیں ۔( تفسیر کبیر ، المؤمن ، تحت الآیۃ : ۱۱-۱۲، ۹ / ۴۹۴-۴۹۶، خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۲، ۴ / ۶۷-۶۸، مدارک، غافر، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۲، ص۱۰۵۳، ملتقطاً)

دو مرتبہ موت اور دو مرتبہ زندگی دینے سے کیا مراد ہے؟

            آیت نمبر11میں  دو مرتبہ موت اور دو مرتبہ زندگی دئیے جانے کا ذکر ہوا، اس کے بارے میں  ایک قول یہ ہے کہ پہلے وہ بے جان نطفہ تھے، اس موت کے بعد انہیں  جان دے کر زندہ کیا، پھر عمر پوری ہوجانے پر انہیں  موت دی، پھر اعمال کا حساب دینے اور ان کی جزاپانے کے لئے زندہ کیا۔اس کی دلیل وہ آیتِ مبارکہ ہے جس میں  ارشاد فرمایا گیا:

’’ كَیْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَ كُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاكُمْۚ-ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ ‘‘(بقرہ:۲۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: تم کیسے اللہ کے منکر ہوسکتے ہو حالانکہ تم مردہ تھے تواس نے تمہیں  پیدا کیا پھر وہ تمہیں  موت دے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا۔