Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 21 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَوَ لَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ كَانُوْا مِنْ قَبْلِهِمْؕ-كَانُوْا هُمْ اَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَّ اٰثَارًا فِی الْاَرْضِ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْؕ -وَ مَا كَانَ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ وَّاقٍ(21)ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَانَتْ تَّاْتِیْهِمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَكَفَرُوْا فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُؕ-اِنَّهٗ قَوِیٌّ شَدِیْدُ الْعِقَابِ(22)
تفسیر: صراط الجنان
{اَوَ لَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ: تو کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب کفار ِمکہ تجارت کے لئے یمن اور شام کی طرف سفر کرتے ہیں تو کیا ا س دوران انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں کو جھٹلایا تھا ان کا کیساانجام ہوا؟وہ لوگ قوت اور زمین میں چھوڑی ہوئی نشانیوں مثلاًقلعے ، محل ، نہریں ، حوض اور بڑی بڑی عمارتوں کے اعتبار سے ان کفارِ مکہ سے بڑھ کر تھے،اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کے گناہوں کے سبب پکڑلیا اور انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچانے والا کوئی نہ تھا۔ اِس زمانے کے کافر یہ حالات دیکھ کر کیوں عبرت حاصل نہیں کرتے ؟ اور کیوں نہیں سوچتے کہ پچھلی قومیں ان سے زیادہ قوی ، توانا اور ثَروَت و اِقتدار والی ہونے کے باوجود اس عبرت ناک طریقہ سے کیوں تباہ کر دی گئیں ؟ان لوگوں کی یہ گرفت اس لیے ہوئی کہ ان کے پاس ان کے رسول اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت اور اپنی رسالت کی صداقت پر دلالت کرنے والی واضح نشانیاں اور معجزات لے کر آئے پھر بھی انہوں نے کفر کیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے عذاب سے پکڑ لیا، بیشک اللہ تعالیٰ قوت والا اور شرک کرنے والوں کو سخت عذاب دینے والا ہے۔لہٰذااے کافرو !تم عقل مندی کاثبوت دو اور میرے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بات مانواورانہیں ایذا مت دوورنہ تمہاراانجام بھی سابقہ لوگوں جیساہوگااورتمہیں بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے کوئی نہیں بچاسکے گا۔ (روح البیان،المؤمن،تحت الآیۃ:۲۱-۲۲،۸ / ۱۷۲-۱۷۳، تفسیرکبیر،المؤمن،تحت الآیۃ:۲۱-۲۲، ۹ / ۵۰۵، ملتقطاً)