Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 30 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالَ الَّذِیْۤ اٰمَنَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ مِّثْلَ یَوْمِ الْاَحْزَابِ(30)مِثْلَ دَاْبِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ وَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْؕ-وَ مَا اللّٰهُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعِبَادِ(31)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالَ الَّذِیْۤ اٰمَنَ: اور وہ ایمان والا بولا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب
مردِ مومن نے دیکھا کہ نرمی کے ساتھ نصیحت کرنے اور سامنے والے کے
خیال کی رعایت کرنے کے باوجود یہ لوگ اپنے ارادے سے باز آتے نظر
نہیں آ رہے تو ا س نے انہیں سابقہ قوموں پر
آنے والے عذاب سے ڈراتے ہوئے کہا :اے میری قوم! تم جو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلا رہے ہو اور انہیں شہید کرنے کا ارادہ کئے بیٹھے ہو،اس
وجہ سے مجھے خوف ہے کہ تم پر بھی وہی دن نہ آ جائے جو سابقہ
قوموں میں سے ان لوگوں پر آیا
جنہوں نے اپنے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایا تھا جیسا کہ
حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم ،عاد اور ثمود اور ان کے بعد والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا دستور گزرا ہے کہ وہ لوگ انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کو جھٹلاتے رہے اور ان میں سے ہر ایک کو اللہ تعالیٰ کے عذاب نے ہلاک کر دیا اور اللہ تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ وہ اپنے
بندوں پر ظلم نہیں چاہتا اورگناہ کے بغیر ان پر عذاب
نہیں فرماتا اور ان پر حجت قائم کئے بغیر ان کو ہلاک
نہیں کرتا (اورجب تم حرکتیں ہی
عذاب پانے والی کرو گے تو ضرور تمہیں ان کی سزا ملے گی)۔( روح
البیان، المؤمن،تحت الآیۃ:۳۰-۳۱، ۸ / ۱۷۹-۱۸۰، خازن، حم المؤمن، تحت
الآیۃ: ۳۰-۳۱، ۴ / ۷۱، مدارک، غافر، تحت الآیۃ: ۳۰-۳۱، ص۱۰۵۸، ملتقطاً)