Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 32 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ یَوْمَ التَّنَادِ(32)یَوْمَ تُوَلُّوْنَ مُدْبِرِیْنَۚ-مَا لَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ عَاصِمٍۚ-وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ(33)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یٰقَوْمِ: اور اے میری قوم!} اس سے پہلی آیات میں ذکر ہو اکہ مردِ مومن نے لوگوں کو دنیا کے عذاب سے ڈرایا اور اب یہاں سے یہ بیان کیاجارہا ہے کہ اس مومن نے دنیا کے عذاب کے بعد آخرت کے عذاب سے ڈرایا،چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ مردِ مومن نے کہا: اے میری قوم! میں تم پر اس دن کے عذاب کا خوف کرتا ہوں جس دن ہر طرف پکارمچی ہوئی ہوگی اور اس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگو گے اور اس دن اللہ تعالیٰ کے عذاب سے تمہیں بچانے والا اور تمہاری حفاظت کرنے والا کوئی نہیں ہو گا اور(جو باتیں میں نے تمہارے سامنے کی ہیں ان کا تقاضا یہ ہے کہ تم اپنے ارادے سے باز آ جاؤ اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لے آؤ،میں نے تمہیں ہر طریقے سے نصیحت کر دی ہے، اس کے بعد بھی اگر تم ہدایت حاصل نہیں کرتے تو تمہاری قسمت کیونکہ) جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردے تو اسے نجات کی راہ دکھانے والا کوئی نہیں ۔( مدارک، غافر، تحت الآیۃ: ۳۲-۳۳، ص۱۰۵۸، روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۳۲-۳۳، ۸ / ۱۸۰-۱۸۱، ملتقطاً)
قیامت کے دن کو یَوْمُ التَّنَاد یعنی پکار کا دن اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس روز طرح طرح کی پکاریں مچی ہوں گی ،جیسے ہر شخص اپنے گروہ کے سردار کے ساتھ اورہر جماعت اپنے امام کے ساتھ بلائی جائے گی، جنتی دوزخیوں کو اور دوزخی جنتیوں کو پکاریں گے ، سعادت اور شقاوت کی ندائیں کی جائیں گی کہ فلاں سعادت مند ہوا اب کبھی بد بخت نہ ہوگا اور فلاں بدبخت ہوگیا اب کبھی سعادت مندنہ ہوگا اور جس وقت موت ذبح کی جائے گی اس وقت ندا کی جائے گی کہ اے جنت والو! اب تمہیں یہاں ہمیشہ رہنا ہے اور تمہیں موت نہیں آئے گی اور اے جہنم والو!اب تمہیں یہا ں ہمیشہ رہناہے اور تمہیں موت نہیں آئے گی۔( خازن، المؤمن، تحت الآیۃ: ۳۲، ۴ / ۷۱)