Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 39 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰقَوْمِ اِنَّمَا هٰذِهِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا مَتَاعٌ٘-وَّ اِنَّ الْاٰخِرَةَ هِیَ دَارُ الْقَرَارِ(39)
تفسیر: صراط الجنان
{یٰقَوْمِ: اے میری قوم۔} مردِ مومن نے اپنی
قوم کو نصیحت کرتے ہوئے کہا:اے میری قوم!یہ دنیا کی زندگی تھوڑی مدت تک کے
لئے صرف ایک ناپائیدار نفع ہے جس کو بقا نہیں اور یہ ایک دن ضرور فنا
ہو جائے گا جبکہ آخرت کی زندگی باقی اور ہمیشہ رہنے والی ہے اور یہ فانی زندگی سے
بہتر ہے۔( خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۳۹، ۴ / ۷۲)
تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا زہد:
اس
آیت سے معلوم ہو اکہ سابقہ امتوں کے عقل مند حضرات کے نزدیک بھی دنیا
ہمیشہ مذموم ہی رہی اور وہ لوگ دنیا کے پیچھے بھاگنے،اس کا مال و متاع جمع کرنے
اور اس سے محبت رکھنے سے بچتے رہے اور لوگوں کو اس کی ترغیب بھی
دیتے رہے ۔ہمارے آقا صَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی اپنے عمل مبارک سے اور اپنی روشن
تعلیمات کے ذریعے ہمیں دنیا سے بے رغبت اور آخرت کی طرف راغب
رہنے کی ترغیب اور تعلیم دی ہے اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کَونَین کے شہنشاہ اور
دو عالَم کے تاجدار ہوتے ہوئے ایسی زاہدانہ اور سادہ زندگی بسر فرمائی کہ
تاریخِ نبوت میں اس کی مثال نہیں مل سکتی، خوراک ، پوشاک،
مکان ، سامان اوررہن سہن الغرض مبارک زندگی کے ہر گوشہ میں آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا زہداور دنیا سے بے
رَغبتی کا عالَم اس درجہ نمایاں تھا کہ اسے دیکھ کر یہی کہا جا سکتا ہے
کہ دنیا کی نعمتیں اور لذّتیں آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نگاہ ِنبوت
میں ایک مچھر کے پر سے بھی زیادہ ذلیل اور حقیرتھیں، چنانچہ
حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : رسولُ اللہ صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک چٹائی پرسوگئے ،جب آپ بیدارہوئے توجسمِ اَقدس پرچٹائی کے
نشانات تھے ۔ہم نے عرض کی اگرہم آپ کے لیے ایک بستر بنادیں ۔ تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ارشادفرمایا:مجھے دنیاسے کیالیناہے میں دنیامیں صرف ایک
سوارکی طرح ہوں جوکسی درخت کے نیچے سائے کوطلب کرے پھراس درخت کے سائے
کوچھوڑکرروانہ ہوجائے۔( ابن ماجہ، کتاب
الزہد، باب مثل الدنیا، ۴ / ۴۲۶، الحدیث: ۴۱۰۹)
حضرت
عمرو بن عاص رَضِیَ اللہ
تَعَالٰی عَنْہُ نے
منبر پر فرمایا:اللہ کی
قسم!میں نے تم لوگوں سے زیادہ کسی کو اس چیز
میں رغبت کرتے نہیں دیکھا جس چیز سے سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دور رہتے تھے ۔ تم لوگ
دنیا میں رغبت رکھتے ہو جبکہ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دنیا میں رغبت
نہ رکھتے تھے ۔اللہ کی قسم!آپ پر تین دن بھی
نہ گزرتے کہ آپ کی آمدنی سے قرض زیادہ ہوتا۔(مستدرک،
کتاب الرقاق، اربع اذا کان فیک... الخ، ۵ / ۴۴۸، الحدیث: ۷۹۵۱)
حضرت
انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُ فرماتے
ہیں :تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’اے میرے بیٹے!موت کا ذکر کثرت سے کیا کرو کیونکہ جب تم کثرت سے موت کو یاد
کرو گے تو تمہیں دنیا میں رغبت نہ رہے گی اور تم آخرت
میں رغبت رکھنے لگو گے ،بے شک آخرت ہمیشہ رہنے کا گھر ہے اور دنیا ا س
کے لئے دھوکے کی جگہ ہے جو اس سے دھوکہ کھا جائے ۔( جامع الاحادیث، مسند انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ، ۱۸ / ۴۸۲، الحدیث: ۱۳۰۳۷)
حضرت عبداللہ بن مسور ہاشمی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’اس آدمی پر انتہائی تعجب ہے جو آخرت کے گھر کی تصدیق تو کرتا ہے لیکن کوشش
دھوکے والے گھر (یعنی دنیا) کے لئے کرتا ہے۔( مسند شہاب، یا عجبا کل العجب... الخ، ۱ / ۳۴۷، الحدیث: ۵۹۵)
اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا سے زیادہ اپنی آخرت سنوارنے اور
اپنی آخرت کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے خوب کوشش کرنے کی توفیق عطا
فرمائے،اٰمین۔