Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 40 ≫ Translation ≫ Tafsir
مَنْ عَمِلَ سَیِّئَةً فَلَا یُجْزٰۤى اِلَّا مِثْلَهَاۚ-وَ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ یُرْزَقُوْنَ فِیْهَا بِغَیْرِ حِسَابٍ(40)
تفسیر: صراط الجنان
{مَنْ عَمِلَ سَیِّئَةً: جو برا کام کرے۔} یہاں سے یہ بتایا جا رہا ہے کہ مردِ مومن نے اپنی قوم کو نیک اور برے اعمال اور ان کے انجام کے بارے میں بتایا،چنانچہ مردِ مومن نے کہا:جو دنیا میں برا کام کرے تو اسے اس برے کام کے حساب سے آخرت میں بدلہ ملے گااور مرد و عورت میں سے جو دنیا میں اللہ تعالیٰ کی رضا والا اچھا کام کرے اوراس کے ساتھ ساتھ وہ مسلمان بھی ہوکیونکہ اعمال کی مقبولیت ایمان پر مَوقوف ہے ،تو انہیں جنت میں داخل کیاجائے گا جہاں وہ بے حساب رزق پائیں گے اور نیک عمل کے مقابلے میں زیادہ ثواب عطا کرنا اللہ تعالیٰ کا عظیم فضل ہے۔( خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۴۰، ۴ / ۷۲-۷۳، روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۴۰، ۸ / ۱۸۶، ملتقطاً)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اہلِ جنت کو جنت میں بے حساب رز ق ملے گا،اسی مناسبت سے یہاں جنتی نعمتوں سے متعلق ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو،چنانچہ ترمذی شریف میں ہے ، حضرت سعید بن مسیب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کی حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے ملاقات ہوئی توحضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ مجھے اور آپ کو جنت کے بازار میں اکٹھا کر دے۔حضرت سعید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے(حیران ہو کر) کہا:کیا جنت میں بازار بھی ہو گا؟حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا :ہاں ! مجھے رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خبر دی ہے کہ جنت والے جب جنت میں داخل ہوں گے تو جنت کے درجات میں اپنے اعمال کے مطابق داخل ہوں گے،پھر انہیں دنیا کے دنوں کے حساب سے ایک ہفتہ میں اجازت دی جائے گی تو وہ اپنے رب کی زیارت کریں گے اور ان کے سامنے اللہ تعالیٰ کا عرش ظاہر ہوگا اوراللہ تعالیٰ ان پر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں تجَلّی فرمائے گاتو ان کے لیے نور کے منبر ،موتیوں کے منبر ،یاقوت اور زَبَرجَد کے منبر، سونے اور چاندی کے منبر رکھے جائیں گے ،ان میں سے ادنیٰ درجے والے جنتی حالانکہ ان میں ادنیٰ کوئی نہیں ،مشک اور کافور کے ٹیلہ پر ہوں گے اور وہ یہ تصوُّر نہ کریں گے کہ کرسیوں والے ان سے اعلیٰ جگہ میں ہیں ۔ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ ارشادفرمایا ’’ہاں ! کیا تم سورج کو اور چودھویں رات میں چاند کو دیکھنے میں شک کرتے ہو؟ ہم نے عرض کی: نہیں ۔ارشاد فرمایا’’ ایسے ہی تم اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کو دیکھنے میں شک نہ کرو گے، اس مجلس میں ہر ایک کے سامنے اللہ تعالیٰ بے حجاب موجود ہوگاحتّٰی کہ ان میں سے ایک شخص سے ارشاد فرمائے گاـ: اے فلاں کے بیٹے فلاں ! کیا تجھے وہ دن یاد ہے جب تو نے ایسا ایسا کہا تھا ؟اللہ تعالیٰ اسے اس کی بعض دُنْیَوی بدعَہدیاں یاد دلائے گا تو وہ بندہ عرض کرے گا:اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، کیا تو نے مجھے بخش نہیں دیا؟اللہ تعالیٰ ارشادفرمائے گا: ہاں ! تو میری وسیع رحمت کی وجہ سے ہی تو اپنے اس درجہ میں پہنچا ۔ وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ ان کے اوپر بادل چھا جائے گا اور ان پر ایسی خوشبو برسائے گا کہ اس جیسی خوشبو کبھی کسی چیز میں نہ پائی ہوگی،اور ہمارا رب عَزَّوَجَلَّ ارشادفرمائے گا: اس اِنعام واِکرام کی طرف جاؤ جو میں نے تمہارے لیے تیار کیا ہوا ہے اور اس میں سے جو چاہو لے لو ۔تب ہم اس بازار میں پہنچیں گے جسے فرشتوں نے گھیرا ہوگا، اس میں وہ چیزیں ہوں گی جن کی مثل نہ آنکھوں نے دیکھی، نہ کانوں نے سنی اور نہ دلوں پر ان کا خیال گزرا ۔تب ہم جو چاہیں گے وہ ہمیں دیدیا جائے گا، وہاں نہ تو خرید ہوگی نہ فروخت اور اس بازار میں جنتی ایک دوسرے سے ملیں گے اور بلند درجے والا خود آئے گا اور اپنے سے نیچے درجے والے سے ملے گا حالانکہ ان میں نیچا کوئی نہیں تو اس پر جو لباس یہ دیکھے گا وہ اسے پسند آئے گا، ابھی اس کی آخری بات ختم نہ ہوگی کہ اسے اپنے اوپر موجود لباس اس سے اچھا محسوس ہوگا ،یہ اس لیے ہوگا کہ جنت میں کوئی غمگین نہ ہو، پھر ہم اپنے گھروں کی طرف لوٹیں گے تو ہم سے ہماری بیویاں ملیں گی اور کہیں گی: مرحبا، خوش آمدید! جس وقت آپ یہاں سے گئے تھے اس وقت کے مقابلے میں اب آپ کا حسن و جمال بہت زیادہ ہے۔ تب ہم کہیں گے: آج ہمیں اپنے رب تعالیٰ کے دربار میں بیٹھنا نصیب ہو اتھا،(خدائے) جَبّار کے حضور ہمیں ہم نشینی نصیب ہوئی، ہمارا حق یہ ہی تھا کہ ہم ایسے لوٹیں جیسے اب لوٹے ہیں ۔( ترمذی، کتاب صفۃ الجنۃ، باب ما جاء فی سوق الجنۃ، ۴ / ۲۴۶، الحدیث: ۲۵۵۸)
اللہ تعالیٰ اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقے ہمیں بھی جنت میں داخلہ نصیب فرمائے، اٰمین۔