Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 5 ≫ Translation ≫ Tafsir
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَعْدِهِمْ۪-وَ هَمَّتْ كُلُّ اُمَّةٍۭ بِرَسُوْلِهِمْ لِیَاْخُذُوْهُ وَ جٰدَلُوْا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوْا بِهِ الْحَقَّ فَاَخَذْتُهُمْ- فَكَیْفَ كَانَ عِقَابِ(5)
تفسیر: صراط الجنان
{كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَعْدِهِمْ: ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد کے گروہوں نے جھٹلایا۔} اس سے پہلی آیت میں بیان فرمایا گیاکہ کافر وں کا انجام ذلت و خواری اور عذاب میں مبتلا ہونا ہے اور اب یہاں سے یہ بتایا جا رہا ہے کہ پہلی امتوں میں بھی ایسے حالات گزر چکے ہیں ،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ ان کفارِ مکہ سے پہلے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم اور ان کے بعد کے گروہوں جیسے عاد،ثمود اور حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم وغیرہ نے اپنے نبیوں اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایااور ان میں سے ہر امت نے یہ ارادہ کیا کہ وہ اپنے رسول عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو پکڑ لیں اور اسے شہید کر دیں اور وہ لوگ باطل کے ساتھ جھگڑا کرتے رہے تا کہ اِس کے ذریعے اُس حق کومٹا دیں جسے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام لے کر آئے ہیں ، جب انہوں نے اپنے رسول عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو پکڑنے کا ارادہ کیا تو میں نے انہیں پکڑلیا،تو اے لوگو! تم ان کے شہروں سے گزرتے ہوئے دیکھ لو کہ ان پر میرا آنے والا عذاب کیسا ہوا ؟کیا ان میں کوئی اس عذاب سے بچ سکا۔( خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۶۶، مدارک، غافر، تحت الآیۃ: ۵، ص۱۰۵۱، ملتقطاً)
اس آیت میں سابقہ امتوں کے جو اَحوال اور اپنے رسولوں کے ساتھ ان کا جو طرزِ عمل بیان کیا گیا اور اس بنا پر ان کا جو حال ہوا اس میں اسلام کے ابتدائی زمانے کے کفار اور بعد والے ان تمام لوگوں کے لئے عبرت اور نصیحت ہے جو سابقہ امتوں کی رَوِش پر عمل پیرا ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مبعوث فرما کر اور قرآنِ پاک میں اپنی وحدانیّت، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت اور اسلام کی حقّانیّت پر روشن اور مضبوط ترین دلائل بیان فرما کر تمام حجتیں پوری کر دیں اور قیامت تک آنے والے کسی بھی فردکے لئے کوئی عذر باقی نہیں چھوڑا،اس کے باوجود بھی اب کوئی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے اوراللہ تعالیٰ کی وحدانیّت اور سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت کا اقرار کر کے دینِ اسلام میں داخل نہ ہو بلکہ الٹا باطل کو حق ثابت کرنے کی کوشش کرے تو اسے چاہئے کہ ایسی صورتِ حال میں اللہ تعالیٰ کے اَزلی قانون کے مطابق عذابِ الٰہی کا انتظار کرے۔