Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 101 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰـكِنْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَمَاۤ اَغْنَتْ عَنْهُمْ اٰلِهَتُهُمُ الَّتِیْ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ لَّمَّا جَآءَ اَمْرُ رَبِّكَؕ-وَ مَا زَادُوْهُمْ غَیْرَ تَتْبِیْبٍ(101)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ:اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا ۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ ہم نے انہیں عذاب اور ہلاکت میں مبتلا کر کے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ کفر اور گناہوں کا اِرتکاب کر کے انہوں نے خود اپنی جانوں پر ظلم کیا۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ کسی قوم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب نازل ہو تو وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ظلم نہیں بلکہ عدل اور انصاف ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے قوم کفر اور گناہوں میں مبتلاہو کر اپنی جانوں پر ظلم کرتی ہے پھر ان برے اَعمال کی وجہ سے اپنے اوپر اس عذاب کو لازم کر لیتی ہے ۔ (تفسیر کبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۱۰۱، ۶ / ۳۹۶)
{وَ مَا زَادُوْهُمْ غَیْرَ تَتْبِیْبٍ:اور انہوں نے ان کے نقصان میں ہی اضافہ کیا۔} بتوں کے بارے میں کفار کا عقیدہ یہ تھا کہ وہ بت نفع پہنچانے میں اور نقصان دور کرنے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتا دیا کہ جب کافروں کو مدد کی ضرورت ہو گی تو اس وقت یہ بت نہ تو انہیں کوئی فائدہ پہنچا سکیں گے اور نہ کوئی مصیبت ان سے دور کر سکیں گے،چنانچہ جب وہ اپنے عقیدے کوحقیقت کے خلاف پائیں گے تو اس وقت ان کا یہ عقیدہ ختم ہو جائے گا لیکن تب اس عقیدے کو چھوڑنے کا کوئی فائدہ نہ ہو گا ،یوں دنیا اور آخرت دونوں ہی جگہ وہ خسارے کا شکار ہوں گے۔ (تفسیر کبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۱۰۱، ۶ / ۳۹۶)