Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 115 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِؕ-اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِؕ-ذٰلِكَ ذِكْرٰى لِلذّٰكِرِیْنَ(114)وَ اصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ(115)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ:اور نماز قائم رکھو۔} اس
آیت میں دن کے دو کناروں سے صبح ا ور شام مراد ہیں ، زوال سے پہلے کا وقت صبح میں
اور زوال کے بعد کا وقت شام میں داخل ہے ۔ صبح کی نمازتو فجر ہے جبکہ شام کی
نمازیں ظہر و عصر ہیں اور رات کے حصوں کی نمازیں مغرب و عشا ہیں۔ نیکیوں سے مراد
یا یہی پنج گانہ نمازیں ہیں جو آیت میں ذکر ہوئیں یااس سے مراد مُطلقاً نیک کام
ہیں یا اس سے’’ سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰـہَ
اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرْ‘‘ پڑھنا مراد ہے۔(مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۱۱۴، ص۵۱۶)شانِ نزول: حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دربارِ رسالت میں حاضر ہو
کر عرض کی : یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اس آدمی کا کیا حکم ہے جو ایک اجنبی عورت سے علیحدگی میں جماع کے
سوا سب کچھ کرتا ہے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ،پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے اسے وضو کر کے نماز
پڑھنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کی :یا رسولَ اللہ!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کیا یہ اس شخص کے ساتھ خاص ہے یا تمام مومنوں کے لئے ہے؟ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’نہیں ،
بلکہ یہ تمام مومنوں کے لئے عام ہے۔ (ترمذی،
کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ ہود، ۵ / ۷۹، الحدیث: ۳۱۲۴)
نیکیاں صغیرہ گناہوں کے
لئے کفارہ ہوتی ہیں :
اس آیت سے معلوم ہوا کہ
نیکیاں صغیرہ گناہوں کے لئے کفارہ ہوتی ہیں خواہ وہ نیکیاں نماز ہوں یا صدقہ یا
ذکر و اِستغفار یا اور کچھ ۔(خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۱۱۴، ۲ / ۳۷۵)اَحادیث میں متعدد ایسے
اعمال کا بیان جو صغیرہ گناہوں کے لئے کفارہ بنتے ہیں ، یہاں ان میں سے چند ایک
بیان کئے جاتے ہیں۔
(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی
اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’پانچوں نمازیں اور جمعہ دوسرے جمعہ تک اور
رمضان دوسرے رمضان تک یہ سب ان گناہوں کے لئے کفارہ ہیں جو ان کے درمیان واقع ہوں جب
کہ آدمی کبیرہ گناہوں سے بچے ۔(مسلم، کتاب الطہارۃ، باب
الصلوات الخمس والجمعۃ الی الجمعۃ ورمضان الی رمضان مکفرات لما بینہنّ۔۔۔ الخ، ص۱۴۴، الحدیث: ۱۶(۲۳۳))
(2)…حضرت ابوسعید
خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے، نبی
کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے رمضان کا روزہ رکھا اور اُس کی حدود کو
پہچانا اور جس چیز سے بچنا چاہیے اُس سے بچا تو جو پہلے کر چکا ہے اُس کا کفارہ
ہوگیا۔(شعب الایمان، الباب الثالث والعشرون من شعب
الایمان۔۔۔ الخ، فضائل شہر رمضان، ۳ / ۳۱۰، الحدیث: ۳۶۲۳)
(3)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پُر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’عمرہ
سے عمرہ تک اُن گناہوں کا کفارہ ہے جو درمیان میں ہوئے اور حجِ مَبرور کا ثواب جنت
ہی ہے۔(بخاری، کتاب العمرۃ، باب العمرۃ، وجوب العمرۃ
وفضلہا، ۱ /
۵۸۶،
الحدیث: ۱۷۷۳)
(4)…حضرت سِخْبَرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سیّد المرسَلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے
علم تلاش کیا تو یہ تلاش اس کے گزشتہ گناہوں کا کفارہ ہو گی۔(ترمذی، کتاب العلم، باب فضل طلب العلم،۴ / ۲۹۵، الحدیث: ۲۶۵۷)