banner image

Home ur Surah Hud ayat 16 Translation Tafsir

اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ ﳲ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(16)

ترجمہ: کنزالایمان یہ ہیں وہ جن کے لیے آخرت میں کچھ نہیں مگر آگ اور اکارت گیا جو کچھ وہاں کرتے تھے اور نابود ہوئے جو ان کے عمل تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں اور دنیا میں جو کچھ انہوں نے کیا وہ سب برباد ہوگیا اور ان کے اعمال باطل ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ:یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں۔} شانِ نزول : امام ضحاک  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ یہ آیت مشرکین کے بارے میں ہے کہ وہ اگر صلہ رحمی کریں یا محتاجوں کو دیں یا کسی پریشان حال کی مددکریں یا اس طرح کی کوئی اور نیکی کریں تو اللہ تعالیٰ وسعتِ رزق وغیرہ سے اُن کے عمل کی جزا دنیا ہی میں دے دیتا ہے اور آخرت میں اُن کے لئے کوئی حصہ نہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت منافقین کے بارے میں نازل ہوئی ، منافقین رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ جہادوں میں مالِ غنیمت حاصل کرنے کے لئے شامل ہوتے تھے کیونکہ وہ آخرت کے ثواب کا یقین نہ رکھتے تھے۔ (خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۱۶، ۲ / ۳۴۴-۳۴۵)

اعمال قبول ہونے کے لئے ایمان شرط ہے:

            اس سے معلوم ہوا کہ ایمان کے بغیر کوئی نیکی رب تعالیٰ کے نزدیک قبول نہیں ،جیسے نماز کے لئے وضو شرطِ جواز ہے ایسے ہی اعمال کے لئے ایمان شرطِ قبول ہے۔