Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 27 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ مَا نَرٰىكَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا وَ مَا نَرٰىكَ اتَّبَعَكَ اِلَّا الَّذِیْنَ هُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاْیِۚ-وَ مَا نَرٰى لَكُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍۭ بَلْ نَظُنُّكُمْ كٰذِبِیْنَ(27)
تفسیر: صراط الجنان
{فَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ:تو اس کی قوم کے کافر سردار کہنے لگے ۔} جب حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کی دعوت دی تو انہوں نے تین شُبہات وارد کر کے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت میں طعن کیا۔
(1)… حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہماری طرح بشر ہیں۔ اس گمراہی میں بہت سی اُمتیں مبتلا ہو کر اسلام سے محروم رہیں ، قرآنِ پاک میں جا بجا ان کے تذکرے ہیں ، اس اُمت میں بھی بہت سے بدنصیب نبیوں کے سردار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بے ادبی سے بشر کہتے اور ہمسری کا فاسد خیال رکھتے ہیں ، اللہ تعالیٰ انہیں گمراہی سے بچائے۔
(2)… حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پیروی سب سے کمینے لوگوں نے غور وفکر کے بغیر کر لی ۔ کمینوں سے مراد اُن کی وہ لوگ تھے جو اُن کی نظر میں گھٹیا پیشے رکھتے تھے اور حقیقت یہ ہے کہ اُن کا یہ قول خالصتاً جہالت پر مبنی تھا کیونکہ انسان کا حقیقی مرتبہ دین کی پیروی اور رسول کی فرمانبرداری سے ہے جبکہ مال و منصب اور پیشے کو اس میں دخل نہیں ، دیندار، نیک سیرت، پیشہ ور کو حقارت کی نظر سے دیکھنا اور حقیر جاننا جاہلانہ فعل ہے۔
(3)… ہم تمہارے لئے اپنے اوپر مال اور ریاست میں کوئی فضیلت نہیں پاتے بلکہ ہم تمہیں نبوت کے دعویٰ میں اور تمہاری پیروی کرنے والوں کو اس کی تصدیق میں جھوٹا خیال کرتے ہیں۔ان کا یہ قول بھی جہالت پر مبنی تھا کیونکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک بندے کے لئے ایمان و طاعت فضیلت کا سبب ہے نہ کہ مال و ریاست۔ (تفسیرکبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۲۷، ۶ / ۳۳۶، خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۲۷، ۲ / ۳۴۸، مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۲۷، ص۴۹۴، ملتقطاً)
نوٹ:ان شُبہات کا تفصیلی جواب آیت نمبر31میں مذکور ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ یہی سابقہ جاہلیت ہمارے زمانے میں بھی پائی جاتی ہے کہ گمراہ یا فاسق لوگ عموماً مالدار ہوتے ہیں جبکہ دیندار لوگ غریب اور پھر یہی فاسق و گمراہ لوگ غریبوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔