Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 32 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالُوْا یٰنُوْحُ قَدْ جٰدَلْتَنَا فَاَكْثَرْتَ جِدَا لَنَا فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(32)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالُوْا یٰنُوْحُ:انہوں نے کہا: اے نوح!} اس سے پہلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے کفار کی طرف سے پیش کئے گئے شُبہات کے جوابات ذکر فرمائے اور کفار نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جوابات پر دو اعتراض کئے، ان کا ذکر ا س آیت میں ہے۔
پہلا اعتراض: کفار نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جوابات کو بکثرت بحث اور جھگڑا کرنے سے تعبیر کیا اور کہا کہ اے نوح! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، تم نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت ہی زیادہ جھگڑا کرلیا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کفارکے ساتھ بہت زیادہ بحث فرمائی تھی اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بحث اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، اپنی نبوت اور آخرت کو ثابت کرنے کے لئے تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ حق کو ثابت کرنے کیلئے دلائل پیش کرنا اور شبہات کا اِزالہ کرنا انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنت ہے جبکہ دلائل کے مقابلے میں اپنے آباء و اَجداد کی اندھی تقلید کرنا، جہالت اور گمراہی پر اِصرار کرنا کفار کا طریقہ ہے۔
دوسرا اعتراض: حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کفار کو جس عذاب کی وعید سنائی تھی ، انہوں نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اس عذاب کے جلدی نازل ہونے کا مطالبہ کیا اور کہا ’’اگر تم سچے ہو تو اب وہ عذاب لے آؤ جس کی وعیدیں تم ہمیں دیتے رہتے ہو۔(تفسیرکبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۳۲، ۶ / ۳۴۱)حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف سے کفار کے ان اعتراضات کا جواب اگلی آیت میں مذکور ہے۔