banner image

Home ur Surah Hud ayat 4 Translation Tafsir

وَّ اَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُمَتِّعْكُمْ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى وَّ یُؤْتِ كُلَّ ذِیْ فَضْلٍ فَضْلَهٗؕ-وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ كَبِیْرٍ(3)اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْۚ-وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(4)

ترجمہ: کنزالایمان اور یہ کہ اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف توبہ کرو تمہیں بہت اچھا برتنا دے گا ایک ٹھہرائے وعدہ تک اور ہر فضیلت والے کو اس کا فضل پہنچائے گا اور اگر منہ پھیرو تو میں تم پر بڑے دن کے عذاب کا خوف کرتا ہوں۔ تمہیں اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے اور وہ ہر شے پر قادر ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور یہ کہ اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف توبہ کروتو وہ تمہیں ایک مقررہ مدت تک بہت اچھا فائدہ دے گا اور ہر فضیلت والے کو اپنا فضل عطا فرمائے گا اور اگر تم منہ پھیرو تو میں تم پر بڑے دن کے عذاب کا خوف کرتا ہوں ۔ اللہ ہی کی طرف تمہارا لوٹنا ہے اور وہ ہر شے پر قادرہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ:اور یہ کہ اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف توبہ کرو۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لوگوں کو یہ حکم دیں کہ تم اللہ تعالیٰ سے اپنے گزشتہ گناہوں کی معافی مانگو اور آئندہ گناہ کرنے سے توبہ کرو تو جس نے اپنے گناہوں سے پکی توبہ کی اور اخلاص کے ساتھ رب تعالیٰ کا عبادت گزار بندہ بن گیا تو اللہ تعالیٰ اسے کثیررزق اور وسعت عیش عطا فرمائے گا جس کی وجہ سے وہ امن وراحت کی حالت میں زندگی گزارے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہو گا، اگر دنیا میں اسے کسی مشقت کا سامنا بھی ہوا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا حاصل ہونے کی وجہ سے یہ اس کے درجات کی بلندی کا سبب ہو گی اور جو توبہ نہ کرے ،کفر اور گناہوں پر قائم رہے تو وہ خوف اور مرض میں مبتلارہے گا اور اسے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ناراضی کا سامنا بھی ہو گا اگرچہ دنیا کی لذتیں اس پر وسیع ہو جائیں کیونکہ اس عیش میں کوئی بھلائی نہیں جس کے بعد جہنم نصیب ہو۔(خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۳، ۲ / ۳۳۹-۳۴۰، صاوی، ہود، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۸۹۹، ملتقطاً)

توبہ اور اِستغفار میں فرق اور وسعتِ رزق کے لئے بہتر عمل:

توبہ اور استغفار میں فرق یہ ہے کہ جو گناہ ہو چکے ان سے معافی مانگنا استغفار ہے اور پچھلے گناہوں پر شرمندہ ہو کر آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کر نا توبہ ہے اوراس آیت سے معلوم ہوا کہ اخلاص کے ساتھ توبہ وا ستغفار کرنا درازیٔ عمر اور رزق میں وسعت کیلئے بہتر عمل ہے۔ ([1](

{وَ یُؤْتِ كُلَّ ذِیْ فَضْلٍ فَضْلَهٗ:اور ہر فضیلت والے کو اپنا فضل عطا فرمائے گا ۔} یعنی جس نے دنیا میں نیک عمل کئے ہوں آخرت میں اللہ تعالیٰ اسے اجر و ثواب عطا فرمائے گا۔ حضرت ابو عالیہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ،آیت کا معنی یہ ہے کہ ’’جس کی دنیا میں نیکیاں زیادہ ہوں گی اس کی نیکیوں کا ثواب اور جنت میں درجات بھی زیادہ ہوں گے کیونکہ اعمال کے مطابق جنت کے درجات ملیں گے۔ بعض مفسرین نے فرمایا :اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے لئے عمل کیا تو اللہ تعالیٰ آئندہ کے لئے اسے نیک عمل اورا طاعت کی توفیق عطا فرمائے گا۔(بغوی، ہود، تحت الآیۃ: ۳، ۲ / ۳۱۴-۳۱۵)

ایک نیکی دوسری نیکی کی توفیق کا ذریعہ بنتی ہے:

آیت کے تیسرے معنی کے اعتبار سے کہا جاسکتا ہے کہ ایک نیکی اگلی نیکی کی توفیق کا ذریعہ بنتی ہے ، اس لئے نیکی کی ابتداء بہت عمدہ شے ہے،جیسے فرائض کی ادائیگی کرتے رہیں گے تو نوافل کی طرف بھی دل مائل ہوہی جائیں گے ، یونہی زبان سے ذکر کرتے رہیں گے تو دل بھی ذاکر ہوہی جائے گا۔

یہاں ایک اور بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہمارے معاشرے میں بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ وہ جتنی مستحب چیزوں پر عمل کی تاکید کرتے ہیں ا تنی فرائض پر عمل کی تاکید نہیں کرتے اور جب انہیں فرائض پر عمل کی تاکید کا کہا جائے تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ جب لوگ مستحب پر عمل کرنا شروع ہو جائیں گے تو فرائض کے خود ہی پابند بن جائیں گے ،جبکہ ان کی مستحب پر عمل کی مسلسل تاکید کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگوں نے فرائض کے مقابلے میں مستحبات پرزیادہ عمل کرنا شروع کر دیا اور فرائض پر عمل میں کوتاہی کرنے لگ گئے ،اس لئے ہونا یہ چاہئے فرائض پر عمل کی ترغیب دینا اَوّلین تَرجیح ہو اور اس کے لئے کوشش بھی زیادہ ہو تاکہ لوگوں کی نظر میں فرائض کی اہمیت میں اضافہ ہو اور وہ فرائض کی بجا آوری کی طرف زیادہ مائل ہوں البتہ اس کے ساتھ مستحب پر عمل کا بھی ذہن دیا جائے تاکہ لوگوں میں زیادہ نیکیاں کرنے کاجذبہ پیدا ہو۔

{اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ:اللہ ہی کی طرف تمہارا لوٹنا ہے۔}یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کی طرف آخرت میں تمہارالوٹنا ہے،  وہاں نیکیوں اور بدیوں کی جزا و سزا ملے گی  اور وہ ہر شے پر جیسے دنیا میں تمہیں روزی دینے پر ،موت دینے پر ،موت کے بعد زندہ کرنے اور ثواب و عذاب سب پرقادرہے۔(خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۴، ۲ / ۳۴۰، ابوسعود، ہود، تحت الآیۃ: ۴، ۳ / ۵، ملتقطاً)


[1] ۔۔۔ توبہ اور اس سے متعلق دیگر چیزوں کی معلومات حاصل کرنے کے لئے کتاب’’توبہ کی روایات و حکایات‘‘ (مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)کا مطالعہ فرمائیں۔