Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 5 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَلَاۤ اِنَّهُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَهُمْ لِیَسْتَخْفُوْا مِنْهُؕ-اَلَا حِیْنَ یَسْتَغْشُوْنَ ثِیَابَهُمْۙ-یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَۚ-اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ(5)
تفسیر: صراط الجنان
{اَلَاۤ اِنَّهُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَهُمْ: سن لو! بیشک وہ لوگ اپنے سینوں کو دوہرا کرتے ہیں۔} مفسرین نے اس آیت کے مختلف شانِ نزول بیان کئے ہیں ،ان میں سے 3 شان نزولِ درج ذیل ہیں
(1)…حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا: یہ آیت اخنس بن شریق کے حق میں نازل ہوئی ،یہ بہت شیریں گفتار شخص تھا، رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سامنے آتا تو بہت خوشامد کی باتیں کرتا اور دل میں بغض و عداوت چھپائے رکھتا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔آیت کے معنی یہ ہیں کہ وہ اپنے سینوں میں عداوت چھپائے رکھتے ہیں جیسے کپڑے کی تہ میں کوئی چیز چھپائی جاتی ہے۔
(2)… ایک قول یہ ہے کہ بعض منافقین کی عادت تھی کہ جب رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا سامنا ہوتا تو سینہ اور پیٹھ جھکاتے ، سر نیچا کرتے اور چہرہ چھپالیتے تاکہ انہیں رسولِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دیکھ نہ پائیں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔(خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۵، ۲ / ۳۴۰)
(3)…صحیح بخاری میں ہے، حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’کچھ لوگ تنہائی میں بھی کھلے آسمان کے نیچے قضائے حاجت سے شرماتے اور اپنی بیویوں سے حقِ زَوجِیَّت ادا کرتے ہوئے شرماتے تھے جس کے باعث آسمان کی طرف سے جھک کر پردہ کر لیتے تھے۔ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ۔(بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ ہود، ۱-باب الا انّہم یثنون صدورہم۔۔۔ الخ، ۳ / ۲۴۴، الحدیث: ۴۶۸۱)کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے بندے کا کوئی حال چھپا ہی نہیں ہے لہٰذا چاہیے کہ وہ شریعت کی اجازتوں پر عامل رہے۔
خیال رہے کہ تنہائی میں بھی ننگا ہونا منع ہے لیکن اس لئے نہیں کہ رب عَزَّوَجَلَّ سے چھپا جائے بلکہ اس لئے کہ اس میں شرم و حیا کااِ ظہار ہے اور یہ رب تعالیٰ کا حکم ہے اور ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اس حکم پر عمل پیرا ہو۔یہاں حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شرم و حیا کی جھلک ملاحظہ ہو،چنانچہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شرم وحیا کایہ عالَم تھا کہ مکان میں تنہا ہونے اور دروازہ بند ہونے کے باوجود شرم و حیا کی وجہ سے پانی بہانے کے لئے بدن سے کپڑا نہ ہٹاتے اور ان کی شرم و حیا کی شدت کی وجہ سے فرشتے بھی ان سے اس طرح حیاء کرتے تھے جس طرح وہ اللہ تعالیٰ اور رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے حیاء کرتے تھے ، نیزحضور پُر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی ان سے حیا فرمایا کرتے تھے۔