Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 40 ≫ Translation ≫ Tafsir
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُۙ-قُلْنَا احْمِلْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ وَ مَنْ اٰمَنَؕ-وَ مَاۤ اٰمَنَ مَعَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلٌ(40)
تفسیر: صراط الجنان
{حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَمْرُنَا :یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا ۔} حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کشتی بنانے میں مصروف رہے یہاں تک کہ ان کی قوم پر عذاب نازل ہونے اور ان کی ہلاکت کا وقت آگیا ،اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اس عذاب کے نازل ہونے کی علامت یہ بیان فرمائی تھی کہ جب تم تنور میں سے پانی جوش مارتا ہوا دیکھو تو جان لینا کہ عذاب نازل ہونے کا وقت آ پہنچا ،چنانچہ جب آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس علامت کو ملاحظہ فرمایا تو اپنے ساتھیوں کے ساتھ کشتی میں سوار ہو گئے۔ (تفسیرکبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۴۰، ۶ / ۳۴۷، ملخصاً) بعض مفسرین کے نزدیک اس تنور سے روئے زمین مراد ہے اورایک قول یہ ہے کہ اس سے یہی تنور مراد ہے جس میں روٹی پکائی جاتی ہے ،نیزاس تنور کے بارے میں بھی چند قول ہیں ، ایک قول یہ ہے کہ وہ تنور پتھر کا تھا اور حضرت حَوّا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا کے ترکے میں سے آپ کو پہنچا تھا ۔ وہ تنور شام میں موجود تھا یا ہند میں۔ (خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۴۰، ۲ / ۳۵۱-۳۵۲، ملخصاً)
{مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ:ہر جنس میں سے (نر اور مادہ کا) ایک ایک جوڑا۔} جب تنور میں سے پانی نے جوش مارا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو تین طرح کی چیزیں کشتی میں سوار کرنے کا حکم ارشاد فرمایا۔
(1)…ہر جنس میں سے نر اور مادہ کا ایک ایک جوڑا۔ حضرت حسن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے ساتھ ان تمام جانوروں کا ایک ایک جوڑا کشتی میں سوار کر لیا جو بچے جنتے ہوں یا انڈے دیتے ہوں ، البتہ جو مٹی سے پیدا ہوتے ہیں جیسے مچھر وغیرہ ان میں سے کسی کو سوار نہ کیا۔‘‘ جانور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس آتے تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا دایاں ہاتھ نرپر اور بایاں مادہ پر پڑتا تھا اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سوار کرتے جاتے تھے۔ بعض بزرگوں سے مروی ہے کہ سانپ اور بچھو نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ سوار کر لیں۔ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا: تمہاری وجہ سے ہم کہیں مصیبت کا شکار نہ ہوجائیں ا س لئے میں تمہیں سوار نہیں کروں گا۔ انہوں نے عرض کی: آپ ہمیں سوار کر لیں ،ہم آپ کو اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ جو آپ کا ذکر کرے گا ہم اسے کوئی نقصان نہ پہنچائیں گے۔لہٰذا جسے سانپ اور بچھو سے نقصان پہنچنے کا خوف ہو تو وہ یہ آیت پڑھ لے
’’ سَلٰمٌ عَلٰى نُوْحٍ فِی الْعٰلَمِیْنَ‘‘ (الصافات: ۷۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: تمام جہان والوں میں نوح پر سلام ہو۔
اسے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ سانپ اور بچھو سے کوئی نقصان نہ پہنچے گا۔
(2)…حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اہلِ خانہ، یہ کل سات افراد تھے، حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، ان کے تین بیٹے سام، حام، یافث اور ان تینوں کی بیویاں۔ جن پر بات پہلے طے ہو چکی، ان سے مراد حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیوی واعلہ ہے جو ایمان نہ لائی تھی اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا بیٹا کنعان ہے ،اللہ تعالیٰ نے ان کی ہلاکت کا بھی فیصلہ فرما دیا۔
(3)…وہ لوگ جو حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لائے۔یہ کل 80اَفراد تھے۔ ان کی تعداد کے بارے میں اور بھی اَقوال ہیں ،صحیح تعداد اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کیونکہ اُن کی تعداد کسی صحیح حدیث میں وارد نہیں ہے ۔ (صاوی، ہود، تحت الآیۃ: ۴۰، ۳ / ۹۱۲-۹۱۳، تفسیرکبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۴۰، ۶ / ۳۴۷-۳۴۸، ملتقطاً)