Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 39 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ یَصْنَعُ الْفُلْكَ- وَ كُلَّمَا مَرَّ عَلَیْهِ مَلَاٌ مِّنْ قَوْمِهٖ سَخِرُوْا مِنْهُؕ-قَالَ اِنْ تَسْخَرُوْا مِنَّا فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُوْنَﭤ(38)فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَۙ-مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ یَحِلُّ عَلَیْهِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ(39)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یَصْنَعُ الْفُلْكَ:اور نوح کشتی بناتے رہے۔} حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کشتی بناتے رہے اور ان کی قوم کے سرداروں میں سے جب کبھی کوئی ان کے پاس سے گزرتا تو ان کا مذاق اڑاتا اور کہتا کہ اے نوح !عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، کیا کررہے ہو؟ آپ فرماتے’’ ایسا مکان بنا رہا ہوں جو پانی پر چلے ۔یہ سن کر وہ ہنستے کیونکہ آپ کشتی جنگل میں بنا رہے تھے جہاں دور دور تک پانی نہ تھا اور وہ لوگ مذاق کے طور پر یہ بھی کہتے تھے کہ پہلے تو آپ نبی تھے اب بڑھئی ہوگئے۔ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا اگر تم ہمارے او پر ہنستے ہو تو ایک وقت ہم بھی تمہیں ہلاک ہوتا دیکھ کر تم پر ایسے ہی ہنسیں گے جیسے تم کشتی دیکھ کر ہنس رہے ہو۔ مروی ہے کہ یہ کشتی دو سال میں تیار ہوئی اس کی لمبائی تین سو گز چوڑائی پچاس گز اُونچائی تیس گز تھی، اس میں اور بھی اَقوال ہیں۔ اس کشتی میں تین درجے بنائے گئے تھے۔ نیچے والے درجے میں جنگلی جانور ، درندے اور حَشراتُ الارض تھے اور درمیانی درجے میں چوپائے وغیرہ اور اوپر والے درجے میں خود حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، آپ کے ساتھی اور حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا جسد مبارک جوعورتوں اور مَردوں کے درمیان حائل تھا اور کھانے وغیرہ کا سامان تھا، پرندے بھی اُوپر والے درجہ میں ہی تھے۔ (خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۳۸، ۲ / ۳۵۱، مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۳۸، ص۴۹۶، ملتقطاً)
{فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ:تو عنقریب تمہیں پتہ چل جائے گا ۔} اس آیت میں پہلے عذاب سے دنیا میں غرق ہونے کا عذاب مراد ہے اور دوسرے عذاب سے مراد آخرت میں جہنم کا عذاب ہے جو کبھی ختم نہ ہو گا۔( خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۳۹، ۲ / ۳۵۱)