Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 53 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالُوْا یٰهُوْدُ مَا جِئْتَنَا بِبَیِّنَةٍ وَّ مَا نَحْنُ بِتَارِكِیْۤ اٰلِهَتِنَا عَنْ قَوْلِكَ وَ مَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ(53)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالُوْا یٰهُوْدُ:انہوں نے کہا: اے ہود!} حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم نے مذاق اڑاتے ہوئے اور عناد کے طور پر یہ جواب دیا کہ اے ہود! تم ہمارے پاس کوئی دلیل لے کر نہیں آئے جو تمہارے دعوے کی صحت پر دلالت کرتی ۔ یہ بات اُنہوں نے بالکل غلط اور جھوٹ کہی تھی کیونکہ حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں جو معجزات دکھائے تھے وہ ان سب سے مکر گئے تھے۔(بیضاوی، ہود، تحت الآیۃ: ۵۳، ۳ / ۲۳۹-۲۴۰)
{وَ مَا نَحْنُ بِتَارِكِیْۤ اٰلِهَتِنَا:اور ہم اپنے خداؤں کو چھوڑنے والے نہیں ہیں۔} کفار اِس بات کا اِعتراف کرتے تھے کہ نفع و نقصان پہنچانے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کو ہے جبکہ اس کے برعکس بت کوئی نفع و نقصان نہیں پہنچا سکتے،اس کے باوجود انہوں نے حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے یہ کہاکہ ہم آپ کی بات کی وجہ سے اپنے بتوں کی عبادت کرنا نہیں چھوڑیں گے بلکہ ہماری عقل اور ہمارا دل حکم دے گا تو چھوڑیں گے۔ان کی یہ بات اورمزید ان کا یہ کہنا’’ اور نہ ہی تمہاری بات پر یقین کریں گے‘‘ بھی ان کے کفر پر اِصرار،اپنے آباء و اَجداد کی اندھی تقلید اور حضرت ہودعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تکذیب پر دلالت کرتا ہے۔ (تفسیرکبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۵۳، ۶ / ۳۶۴)