Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 91 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالُوْا یٰشُعَیْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَقُوْلُ وَ اِنَّا لَنَرٰىكَ فِیْنَا ضَعِیْفًاۚ-وَ لَوْ لَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنٰكَ٘-وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْنَا بِعَزِیْزٍ(91)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالُوْا:انہوں نے کہا۔} جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مدین والوں کو سمجھانے کیلئے زیادہ گفتگو فرمائی تو انہوں نے جواب دیا کہ اے شعیب! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، آپ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کرنے ، صرف اسی کی عبادت کرنے اور ناپ تول میں کمی حرام ہونے کی جو باتیں کر رہے ہیں اور ان باتوں پر جو دلائل دے رہے ہیں یہ ہماری سمجھ میں نہیں آتے نیز بیشک ہم تمہیں اپنے درمیان کمزور دیکھتے ہیں کہ اگر ہم آپ کے ساتھ کچھ زیادتی و ظلم کریں تو آپ میں دفاع کرنے کی طاقت نہیں۔ اگر آپ کا قبیلہ ہمارے دین پر ہونے کی وجہ سے ہم میں عزت دار نہ ہوتا تو ہم پتھر مار مار کر آپ کو قتل کر دیتے اور تم ہمارے نزدیک کوئی معزز آدمی نہیں ہو۔ (بیضاوی، ہود، تحت الآیۃ: ۹۱، ۳ / ۲۵۶-۲۵۷)
ہمارے زمانے کے وہ لوگ جنہیں اسلام کے اَحکام پر کوفت ہوتی ہے کہ کسی کو سود کی حرمت ہضم نہیں ہوتی اور کسی کو پردے کی پابندی وبالِ جان لگتی ہے اور کسی کو حقوق اللہ کی ادائیگی اور عبادات کی پابندی پر مذاق سوجھتا ہے، ایسے لوگوں کو اپنے اَقوال و اَفعال کوقومِ شعیب کے بیان کردہ جملوں کے ساتھ ملا کر دیکھ لینا چاہیے کہ کیا یہ اسی کافر قوم کے نقشِ قدم پر نہیں چل رہے۔