Home ≫ ur ≫ Surah Ibrahim ≫ ayat 12 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى اللّٰهِ وَ قَدْ هَدٰىنَا سُبُلَنَاؕ-وَ لَنَصْبِرَنَّ عَلٰى مَاۤ اٰذَیْتُمُوْنَاؕ-وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُوْنَ(12)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى اللّٰهِ:اور ہمیں کیا ہے کہ ہم اللّٰہ پر بھروسہ نہ کریں ۔} یعنی ہم سے ایسا ہو نہیں سکتا کہ ہم اللّٰہ تعالیٰ پر بھروسہ نہ کریں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ قضائے الہٰی میں ہے وہی ہوگا ،ہمیں اس پر پورا بھروسہ اور کامل اعتماد ہے۔ اس نے تو ہمیں ہماری سعادت کی راہیں دکھائیں اور رُشد و نجات کے طریقے ہم پر واضح فرمادیئے اور ہم جانتے ہیں کہ تمام اُمور اس کے قدرت و اختیار میں ہیں ۔خدا کی قسم! تم اپنی باتوں اور عملوں سے جو ہمیں ستا رہے ہو ہم ضرور اس پر صبر کریں گے اور بھروسہ کرنے والوں کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہی پر بھروسہ کرناچاہیے۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۱۲، ۳ / ۷۷)
توکل کی فضیلت:
امام محمد غزالی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ توکل کی فضیلت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
’’وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ‘‘( طلاق:۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو اللّٰہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے۔
اور ارشادِ ربّانی ہے
’’اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِیْنَ‘‘ (ال عمران:۱۵۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:بیشک اللّٰہ توکل کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔
تو وہ مقام کتنا عظیم ہے جس پر فائز شخص کو اللّٰہ تعالیٰ کی محبت حاصل ہو اورا س کو اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے کفایت کی ضَمان بھی حاصل ہو،تو جس شخص کے لئے اللّٰہ تعالیٰ کفایت فرمائے،اس سے محبت کرے اور اس کی رعایت فرمائے اس نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی کیونکہ جو محبوب ہوتا ہے اسے نہ تو عذاب ہوتاہے،نہ دوری ہوتی ہے اور نہ ہی وہ پردے میں ہوتا ہے۔
نیز اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ‘‘ (انفال:۴۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو اللّٰہ پر توکل کرے تو بیشک اللّٰہ غالب، حکمت والا ہے۔
یعنی ایسا غالب اور عزت والا ہے کہ جو کوئی ا س کی پناہ میں آ جائے وہ ذلیل ورسوا نہیں ہوتا۔ جو اس کی بارگاہِ بے کس پناہ میں پناہ لیتا ہے اور اس کی حمایت میں آ جاتا ہے وہ پَستی کاشکار نہیں ہوتا، وہ ایسا حکیم ہے کہ جو کوئی اس کی تدبیر پر بھروسہ کرتا ہے اس کی تدبیر میں کوئی کوتاہی نہیں ہوتی۔(احیاء علوم الدین، کتاب التوحید والتوکّل، بیان فضیلۃ التوکّل، ۴ / ۳۰۰-۳۰۱)
توکل کاایک مفہوم:
حضرت ابوتراب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا قول ہے کہ توکل بدن کو عبودیت میں ڈالنے،دل کو ربوبیّت کے ساتھ متعلق رکھنے ،عطا پر شکر اور مصیبت پر صبر کرنے کا نام ہے۔(مدارک، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۵۶۵)