Home ≫ ur ≫ Surah Ibrahim ≫ ayat 13 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُمْ مِّنْ اَرْضِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَاؕ-فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظّٰلِمِیْنَ(13)وَ لَنُسْكِنَنَّكُمُ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِهِمْؕ-ذٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِیْ وَ خَافَ وَعِیْدِ(14)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِرُسُلِهِمْ:اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا۔} یعنی کافروں نے اپنے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کہا کہ ہم تمہیں اپنے شہروں اور اپنی سرزمین سے نکال دیں گے یا تم ہمارے دین میں آ جاؤ۔ کافروں کی ان باتوں کے بعد اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی فرمائی کہ ان کے کاموں کا انجام ہلاکت و بربادی ہے لہٰذاتم ان کی وجہ سے فکر مند نہ ہو۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۱۳، ۳ / ۷۷-۷۸)
{وَ لَنُسْكِنَنَّكُمُ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ:اور ضرور ہم ان کے بعد تمہیں زمین میں اقتدار دیں گے ۔} امام محمد بن جریر رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کافروں کے خلاف مدد کرنے کا وعدہ فرمایا ہے ، جب رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی امتیں کفر میں حد سے بڑھ گئیں اور انہوں نے اپنے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اَذِیّتیں پہنچانے کی دھمکیاں دیں تو اللّٰہ تعالیٰ نے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی فرمائی کہ ان کی امتوں میں سے جنہوں نے کفر کیا اللّٰہ تعالیٰ انہیں ہلاک کر دے گا اور تمہاری مدد فرمائے گا۔ درحقیقت ان آیات میں اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی قوم کے مشرکین کے لئے وعید ہے کہ اگر وہ اپنے کفر اور رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خلاف جرأت کرنے سے باز نہ آئے تو ان کا انجام بھی سابقہ امتوں کے کافروں جیساہو گا ، اور حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے ان آیات میں ثابت قدمی کی ترغیب اور ان کی قوم کی طرف سے پہنچنے والی اَذِیّتوں پر صبر کی تلقین ہے کہ جس طرح سابقہ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی امتوں کے کفار کی زیادتیوں اور ظلم وستم پر صبر کیا اسی طرح آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ بھی اپنی امت کے کفار کی اذیتوں پر صبر فرمائیں ،انجام کار یہ ہوگا کہ اللّٰہ تعالیٰ ان کافروں کو ہلاک کر دے گا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو فتح و نصرت عطا فرمائے گا،سابقہ امتوں میں اللّٰہ تعالیٰ کا یہی طریقِ کار رہا ہے۔ (تفسیر طبری، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۱۴، ۷ / ۴۲۶)
{ذٰلِكَ لِمَنْ:یہ اس کیلئے ہے جو۔} یعنی اللّٰہ تعالیٰ نے جویہ وحی فرمائی ہے کہ وہ ظالموں کو ہلاک کرنے کے بعد مومنوں کو ان کی سرزمین میں آباد کر دے گا، یہ بشارت اس کے لئے ثابت ہے جو قیامت کے دن اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش ہونے سے ڈرتا ہو اور اللّٰہ تعالیٰ نے آخرت میں اپنے عذاب کے بارے میں جو بتایا ہے اس سے خوفزدہ ہو، اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہواور اسے ناراض کرنے والے کاموں سے بچتا ہو۔ (تفسیرکبیر، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۱۴، ۷ / ۷۷، طبری، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۱۴، ۷ / ۴۲۶، ملتقطاً)